کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 34
’’اس سے مراد سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا ہے، زندہ اٹھائے جانے کے بعد۔‘‘(الأسماء والصّفات، تحت الحدیث : 895) فائدہ : سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہٖ، لَیُہِلَّنَّ ابْنُ مَرْیَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَائِ، حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا، أَوْ لَیَثْنِیَنَّہُمَا ۔ ’’اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ابن مریم علیہ السلام ضرور فج روحا مقام پر حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت کرکے احرام باندھیں گے۔‘‘ (صحیح مسلم : 1252) ٭ حافظ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ہٰذَا یَکُونُ بَعْدَ نُزُولِ عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ مِنَ السَّمَائِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ ۔ ’’یہ کام آخری زمانے میں عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نزول کے بعد ہوگا ۔‘‘ (شرح صحیح مسلم : 1/408) 11. سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : لَمَّا کَانَ لَیْلَۃَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، لَقِيَ إِبْرَاہِیمَ، وَمُوسٰی، وَعِیسٰی فَتَذَاکَرُوا السَّاعَۃَ، فَبَدَئُ وا بِإِبْرَاہِیمَ فَسَأَلُوہُ عَنْہَا، فَلَمْ یَکُنْ عِنْدَہٗ مِنْہَا عِلْمٌ، ثُمَّ سَأَلُوا