کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 29
7. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا جَاؤُوا الشَّأْمَ خَرَجَ، فَبَیْنَمَا ہُمْ یُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ، یُسَوُّونَ الصُّفُوفَ، إِذْ أُقِیمَتِ الصَّلَاۃُ، فَیَنْزِلُ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّہُمْ، فَإِذَا رَآہُ عَدُوُّ اللّٰہِ، ذَابَ کَمَا یَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَائِ، فَلَوْ تَرَکَہٗ لَانْذَابَ حَتّٰی یَہْلِکَ، وَلٰکِنْ یَقْتُلُہُ اللّٰہُ بِیَدِہٖ، فَیُرِیہِمْ دَمَہٗ فِي حَرْبَتِہٖ ۔
’’جب مسلمان ملک شام پہنچیں گے، تو دجال نکل آئے گا، جس وقت وہ لڑائی کی تیاری کے لیے صفیں درست کریں گے اور نماز قائم کی جائے گی، تو عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نازل ہوں گے اور وہ مسلمانوں کو نماز پڑھائیں گے، جب اللہ کا دشمن (دجال) ان کو دیکھے گا، تو وہ اس طرح پگھلنے لگے گا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے، اگر آپ اس کو چھوڑ بھی دیں، تو وہ پگھل کر ہلاک ہو جائے گا، لیکن اللہ تعالیٰ اسے آپ کے ہاتھ سے قتل کروائے گا اور آپ کے نیزے پر اس کا خون ان لوگوں کو دکھائے گا۔‘‘ (صحیح مسلم : 2897)
فائدہ :
یہ حدیث دلیل نمبر2 سے ظاہراً متعارض معلوم ہوتی ہے۔ اس میں ذکر ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نماز پڑھانے سے انکار کردیں گے ، جبکہ اس حدیث سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ خود نماز پڑھائیں گے ۔
اس کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں؛