کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 24
میں سے ایک اچھی خاصی تعداد اپنی تفسیر میں ذکر کر دی ہے۔ یہ دین کا ایسا معاملہ ہے، جو لازمی طور پر معلوم ہے۔ ا س کا منکر مؤمن نہیں ہو سکتا۔‘‘
(حاشیۃ تفسیر الطّبري : 6/459، ط مؤسسۃ الرسالۃ)
٭ محدث، ناصر الدین، البانی رحمہ اللہ (1419ھ) فرماتے ہیں :
اِعْلَمْ أَنَّ أَحَادِیثَ الدَّجَّالِ وَنُزُولَ عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ مُتَوَاتِرَۃٌ یَّجِبُ الْإِیمَانُ بِہَا، وَلَا تَغْتَرَّ بِمَنْ یَّدَّعِي فِیہَا أَنَّہَا أَحَادِیثُ آحَادٍ، فَإِنَّہٗ جَاہِلٌ بِہٰذَا الْعِلْمِ، وَلَیْسَ فِیہم مَّنْ تَتَبَّعَ طُرُقَہَا، وَلَوْ فَعَلَ لَوَجَدَہا مُتَوَاتِرَۃً، کَمَا شَہِدَ بِذٰلِکَ أَئِمَّۃٌ ذَا الْعِلْمِ، کَالْحَافِظِ ابْنِ حَجَرٍ وَّغَیْرِہٖ، وَمِنَ الْمُؤَسَّفِ حَقًّا أَنْ یَّتَجَرَّأَ الْبَعْضُ عَلَی الْکَلَامِ فِیمَا لَیْسَ مِنِ اخْتِصَاصِہِمْ، لَا سِیَّمَا وَالْـأَمْرُ دِینٌ وَّعَقِیدَۃٌ ۔
’’آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ دجال اور نزولِ عیسیٰ علیہ السلام والی احادیث متواتر ہیں اور ان پر ایمان لانا فرض ہے۔ آپ ان لوگوں سے دھوکا نہ کھائیں، جو ان احادیث کے آحاد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، کیونکہ یہ لوگ اس علم سے جاہل ہیں، ان میں سے کسی نے بھی اس حدیث کی ساری سندوں کو تلاش نہیں کیا۔ اگر وہ ایسا کرتے، تو ا نہیں متواتر ہی پاتے، جیسا کہ اس علم کے ائمہ، مثلاً حافظ ابن حجر رحمہ اللہ وغیرہ نے گوا ہی دی ہے۔ مجھے سخت افسوس ہے کہ بعض لوگ ایسے معاملات میں بات کرنے کی جرأت کر لیتے ہیں، جن میں انہیں خصوصی