کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 23
٭ علامہ، محمد اشرف بن امیر علی،عظیم آبادی رحمہ اللہ (1329)لکھتے ہیں : تَوَاتَرَتِ الْـأَخْبَارُ عَنِ النَّبِيِّ فِي نُزُولِ عِیسَی بْنِ مَرْیَمَ مِنَ السَّمَائِ بِجَسَدِہِ الْعُنْصُرِيِّ إِلَی الْـأَرْضِ عِنْدَ قُرْبِ السَّاعَۃِ وَہٰذَا ہُوَ مَذْہَبُ أَہْلِ السُّنَّۃِ ۔ ’’قربِ قیامت سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے آسمان سے جسد ِعنصری کے ساتھ زمین پر اترنے کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر احادیث ثابت ہیں، اہل سنت کا یہی مذہب ہے۔‘‘ (عون المَعبود شرح سنن أبي داود : 11/457) ٭ علامہ، احمد بن محمد عبد القادر، شاکر رحمہ اللہ (1377ھ) فرماتے ہیں : نُزُولُ عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ مِمَّا لَمْ یَخْتَلِفْ فِیہِ الْمُسْلِمُونَ، لِوُرُودِ الْـأَخْبَارِ الْمُتَوَاتِرَ الصِّحَاحِ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِذٰلِکَ، وَقَدْ ذَکَرَ ابْنُ کَثِیرٍ فِي تَفْسِیرِہٖ طَائِفَۃً طَیِّبَۃً مِّنہَا، وَہٰذَا مَعْلُومٌ مِّنَ الدِّینِ بِالضُّرُورَۃِ، لَا یُؤْمِنُ مَنْ أَنْکَرَہٗ ۔ ’’آخری زمانے میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر اترنا ان امور میں سے ہے، جن میں مسلمانوں نے اختلاف نہیں کیا، کیونکہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر اور صحیح احادیث منقول ہیں، حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ان