کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 12
قَبْلَ مَوْتِ عِیسٰی إِنَّ اللّٰہَ رَفَعَ إِلَیْہِ عِیسٰی، وَہُوَ بَاعِثُہٗ قَبْلَ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ مَقَامًا یُؤْمِنُ بِہِ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ ۔
’’میں نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ امام حسن بصری رحمہ اللہ سے اس آیت کے بارے میں سوال کر رہا تھا : ﴿وَإِنْ مِّنْ أَہْلِ الْکِتَابِ إِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ﴾(النساء : 159)آپ نے فرمایا : یقینا اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف اٹھا لیا ہے اور وہ آپ کو قیامت کے دن ایسے مقام پر پہنچائے گا کہ نیک و بد آپ پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘
(تفسیر ابن أبي حاتم : 6251، وسندہٗ صحیحٌ)
٭ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بھی اس سے مراد عیسیٰ علیہ السلام ہی لیتے ہیں۔
(مسائل أحمد بروایۃ ابنہ عبد اللّٰہ، ص 441)
٭ امام ابنِ جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أَوْلَی الْـأَقْوَالِ بِالصِّحَّۃِ وَالصَّوَابِ قَوْلُ مَنْ قَالَ : تَأْوِیلُ ذٰلِکَ : وَإِنْ مِّنْ أَہْلِ الْکِتَابِ إِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِعِیسٰی قَبْلَ مَوْتِ عِیسٰی ۔
’’زیادہ قرین صحت وصواب یہی تفسیر ہے کہ عیسی علیہ السلام کی وفات سے پہلے تمام اہلِ کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘
(تفسیر الطّبري : 7/672، ھجر)
٭ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہُوَ الصَّحِیحُ ۔ ’’یہی قول صحیح ہے۔‘‘
(تفسیر ابن کثیر : 2/413)