کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 11
’’یہودیوں میں سے اس وقت تک کوئی آدمی وفات نہیں پائے گا، جب تک کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہ لے آئے۔‘‘ (تاریخ دِمَشق لابن عساکر : 47/513، وسندہٗ حسنٌ) ٭ اس آیت کی تفسیر میں حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قَبْلَ مَوْتِ عِیسٰی وَاللّٰہِ إِنَّہُ الْآنَ لَحَيٌّ عِنْدَ اللّٰہِ، وَلٰکِنْ إِذَا نَزَلَ آمَنُوا بِہٖ أَجْمَعُونَ ۔ ’’یعنی عیسیٰ علیہ السلام کی وفات سے پہلے (سب یہودی و عیسائی ان پر ایمان لے آئیں گے)۔ اللہ کی قسم! آپ اللہ تعالیٰ کے ہاں زندہ ہیں ، لیکن جب آپ نازل ہوں گے، تو لوگ ان پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘ (تفسیر الطّبري : 7/665، وسندہٗ صحیحٌ، ھجر) ٭ امام ابو مالک، غزوان غفاری رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ذٰلِکَ عِنْدَ نُزُولِ عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ لَا یَبْقٰی أَحَدٌ مِّنْ أَہْلِ الْکِتَابِ إِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ ۔ ’’ایسا عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے نزول کے وقت ہو گا کہ کوئی یہودی و عیسائی باقی نہیں رہے گا مگر آپ پر ایمان لے آئے گا۔‘‘ (تفسیر الطّبري : 7/664، وسندہٗ صحیحٌ، ھجر) ٭ جویریہ بن بشیر (ثقہ) رحمہ اللہ کہتے ہیں : سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِلْحَسَنِ : یَا أَبَا سَعِیدٍ قَوْلُ اللّٰہِ تَعَالٰی : ﴿وَإِنْ مِّنْ أَہْلِ الْکِتَابِ إِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖ﴾(النساء : 159) قَالَ :