کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 99
رسول لے لو اور جس سے منع کرے اس کو چھوڑ دو۔‘‘ اور ایک آیت میں فرمایا: ’’سو ڈرتے رہیں جو لوگ خلاف کرتے ہیں اس کے حکم کا کہ پڑے ان پر کچھ خرابی یا پہنچے ان کو عذاب درد دینے والا۔‘‘ علاوہ یہ ہے کہ فقہاء حنفی اور شافعی اور مالکی مذہبوں نے اس مصافحہ کو صاف مکروہ کہا ہے اور بدعت بتایا ہے۔
قَالَ فِي الْمُلْتَقَطِ: ’’ یَکْرَہُ الْمُصَافَحَۃُ بَعْدَ الصَّلاَۃِ بِکُلِّ حَالٍ لِاَنَّ الصَّحَابَۃَ مَا صَافَحُوْا بَعْدَ الصَّلَاۃِ وَ لِاَنَّہَا مِنْ سُنَنِ الرَّوَافِضِ‘‘
’’ملتقط میں ہے کہ مصافحہ بہرحال نماز کے بعد مکروہ ہے، اس لیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز کے بعد مصافحہ نہیںکیا اور اس لیے کہ یہ طریقہ رافضیوں کا ہے۔‘‘
وَقَالَ ابْنُ حَجَرٍ مِنَ الشَّافِعِیَّۃِ: ’’مَا یَفْعَلُہُ النَّاسُ مِنَ الْمُصَافَحَۃِ عَقِیْبَ الْصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ بِدْعَۃٌ مَکْرُوْہَۃٌ، لَا اَصْلَ لَہَا، فِي الشَّرِیْعَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃِ، یُنَبَّہُ فَاعِلُہَا اَوَّلاً بِاَنَّہَا بِدْعَۃٌ مَکْرُوْہَۃٌ وَ یُعَزَّرُ ثَانِیًا إِنْ فَعَلَہَا ‘‘
’’اور ابن حجر مکی شافعی نے کہا یہ جو لوگ پنجگانہ نمازوں کے بعد مصافحہ کیا کرتے ہیں، بدعت مکروہہ ہے ، شریعت محمدیہ میں اس کی کچھ اصل نہیں۔ مصافحہ کرنے والے کو پہلے بتلانا چاہیے کہ یہ بدعت مکروہ ہے، اور اگر ترک نہ کرے تو پھر تعزیر دینی چاہیے۔‘‘
وَقَالَ ابْنُ الْحَاجِّ مِنَ الْمَالِکِیَّۃِ فِي الْمُدْخَلِ: ’’یَنْبَغِيْ اَنْ یَمْنَعَ الْاِمَامُ مَا اَحْدَثُوْہُ مِنَ الْمُصَافَحَۃِ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْجُمُعَۃِ وَ بَعْدَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ بَلْ زَادَ بَعْضُہُمْ فِعْلَ ذٰلِکَ