کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 98
فَیَثْبُتُ شَرْعِیَّۃُ الْمُصَافَحَۃِ عِنْدَ لِقَائِ الْمُسْلِمِ لِأَخِیْہِ فَیَنْبَغِيْ اَنْ تُوْضَعَ حَیْثُ وَضَعَھَا الشَّرْعُ، اَمَّا فِيْ غَیْرِ حَالِ الْمُلاَقَاۃِ مِثْلَ کَوْنِھَا عَقِیْبَ صَلٰوۃِ الْجُمُعَۃِ وَالْعِیْدَیْنِ کَمَا ھُوَ الْعَادَۃُ فِيْ زَمَانِنَا فَالْحَدِیْثُ سَاکِتٌ عَنْہُ فَیَبْقیٰ بِلاَ دَلِیْلٍ، وَقَدْ تَقَرَّرَ فِيْ مَوْضِعِہٖ اَنَّ مَا لاَ دَلِیْلٌ عَلَیْہِ وَھُوَ مَرْدُوْدٌ لَا یَجُوْزُ التَّقْلِیْدُ فِیْہِ، بَلْ یَرُدُّہٗ مَا رُوِيَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہٗ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ: (( مَنْ أَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ)) اَيْ مَرْدُوْدٌ، فَاِنَّ الْاِقْتَدَائَ لاَ یَکُوْنُ اِلاَّ بِالنَّبِیِّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ اِذْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا} وَ قَالَ فِيْ آیَۃٍ اُخْرٰی: {فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} اَلاَ اِنَّ الْفُقَہَائَ مِنَ الْحَنْفِیَّۃِ وَ الشَّافِعِیَّۃِ وَ الْمَالِکِیَّۃِ صَرَّحُوْا بِکَرَاہَتِہَا وَ کَوْنِہَا بِدْعَۃً )) ’’بدون وقت ملاقات کے جیسے بعد نماز جمعہ اور عیدین کے جو اس زمانے میں عادت جاری ہے، سو حدیث سے ثابت نہیں ہے پس یہ بلا دلیل ہے۔ اور اپنی جگہ میں یہ ثابت ہے کہ جس امر کو کچھ دلیل نہیں ہوتی تو وہ مردود ہوتا ہے اس میں پیروی جائز نہیں بلکہ اس کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے ہی رد ہوتا ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جس نے کچھ نئی بات نکالی ہمارے اس دین میں جو دین سے نہیں ہے سو وہ سب رد ہے۔ یعنی مردود ہے ، کیونکہ پیروی سوائے نبی علیہ السلام کے کسی کی نہیں۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اور جو دے تم کو