کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 97
’’وَاَمَّا الْمُعَانَقَۃُ فَقَدْ کَرِھَھَا مَالِکٌ‘‘ اِنْتَھٰی
پس علماء حنفیہ و شافعیہ و مالکیہ کے نزدیک معانقہ کرنا ایسے شخص سے جائز ہے جو سفر سے آیا ہو، اور سوائے اس کے مکروہ ہے۔
باقی رہا مصافحہ و معانقہ بعد نماز عیدین کے، پس اس کا جواب یہ ہے کہ معانقہ و مصافحہ کرنا بعد نماز عیدین کے ناجائز و بدعت ہے، اور یہ بدعت اگرچہ مدت قدیمہ سے جاری ہے مگر زمانہ قرون ثلاثہ میں اس کا وجود نہیں تھا؛ بعد قرون ثلاثہ کے یہ بدعت حادث ہوئی۔ اور لوگوں کی یہ حالت ہے کہ عیدگاہ یا مسجد میں عیدین کے دن نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں اور سارے لوگ ایک جا موجود رہتے ہیں، اور ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی ہے مگر وقت ملاقات کے سلام اور مصافحہ کچھ بھی نہیں کرتے گویا کہ وقت ملاقات کے یہ مسنون ہی نہیں ہے، پھر جہاں نماز سے فرصت ہوئی ہر شخص نے مصافحہ یا معانقہ کرنا شروع کیا، گویا وقت مسنون اب آیا۔ اور اس مصافحہ و معانقہ کو لوگ سنت صلوۃِ عیدین کی سمجھتے ہیں۔ پس یہ مصافحہ ومعانقہ جو اس خصوصیت کے ساتھ بعد نماز عیدین کے ہوتا ہے بلا شک بدعت و محدث فی الدین ہے۔
اور معانقہ کا حال تو اوپر معلوم ہوا کہ وقت قدومِ مسافر کے مسنون ہے، اور سوائے اس کے مکروہ ہے۔ پس معانقہ بعد صلوۃ العیدین یہ بھی مکروہ ہوگا اور اس تخصیص کے ساتھ علاوہ کراہت کے بدعت بھی ہوگا۔
شیخ احمد علی حنفی رومی نے مجالس الابرار ومسالک الاخیار میںلکھا ہے:
’’اَلْمَجْلِسُ الْخَمْسُوْنَ فِيْ بَیَانِ الْمُصَافَحَۃِ وَفَوَائِدِھَا وَبِدْعَتِھَا فِيْ غَیْرِ مَحَلِّھَا: قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم : مَا مِنْ مُسْلِمَیْنَ یَلْتَقِیَانِ فَیَتَصَافَحَانِ اِلاَّ غُفِرَ لَہُمَا قَبْلَ اَنْ یَّتَفَرَّقَا‘‘