کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 80
ایک ہی خطبہ: عیدین کا خطبہ ایک ہی مسنون ہے، جمعہ کی طرح نہیں کہ درمیان میں بیٹھ کر پھر اٹھا جائے اور خطبہ دیا جائے۔ دو خطبے جمعہ کے لیے ثابت ہیں، عید کے لیے نہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ عید کے خطبے کو دہرانے کے بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے۔ اسے نقل کرنے سے پہلے سید سابق نے لکھا ہے کہ خطبہ عید کے درمیان میں بیٹھ کر امام کا خطبے کو دو حصوں میں تقسیم کرنا، جس کسی حدیث میں وارد ہوا ہے وہ ضعیف ہے۔[1] لیکن عید کے لیے ’’اذان و اقامت‘‘ کے سلسلے میں مسند براز سے ایک حدیث نقل کی ہے جس میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر اذان و اقامت کے نماز عید پڑھی۔ پھر آگے یہ بھی ہے: (( وَکَانَ یَخْطُبُ خُطْبَتَیْنِ قَائِمًا یَفْصِلُ بَیْنَھُمَا بِجَلْسَۃٍ )) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے اور ان دونوں کے مابین بیٹھ کر فاصلہ کیا کرتے تھے۔‘‘ اس روایت کو نقل کرکے چھوڑ دیا گیا ہے، جس سے وہم ہوتا ہے کہ شاید یہ روایت صحیح ہے حالانکہ ایسا نہیں بلکہ خود امام بزار نے اور علامہ ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کی سند پر کلام کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔[3] عید گاہ میں منبر: صحیح بخاری اور دیگر کتب میں وارد احادیث کی رو سے عید گاہ میں منبر
[1] فقہ السنہ (۱/ ۳۲۲) [2] مسند البزار (۳/ ۳۲۱) [3] تفصیل کے لیے دیکھیں: الارواء (۳/ ۳۴۸)