کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 26
اسے روزے کا ثواب نہیں ہوگا، وہ خواہ مخواہ ہی بھوک اور پیاس برداشت کررہاہے۔ اب یہ بتائیے کہ رمضان شریف گزرنے کے بعد کیا دروغ گوئی اور کذب بیانی حلال ہو جائے گی؟ ہر گز نہیں! 3۔قلب و نظر کی حفاظت: روزے کے آداب ہی میں سے یہ بھی ہے کہ بندہ مذکورہ بالا افعال کو ترک کرنے کی طرح ہی دل و دماغ کو آوارگی و بدخیالی سے بچائے اور تصورات کی دنیا میں خوابوں کے محل تیار کرنے سے باز رہے۔ اسی طرح آنکھوں کو پریشان نظری سے راہ گزرتی غیرمحرم عورتوں کو تاڑنے سے روکے، اپنے کانوں کو ناجائز باتوں (چغلی وغیرہ)اور نازیبا و ناروا آوازوں (ساز اور گانے بجانے وغیرہ) سے بھی محفوظ رکھے۔ اب آپ دیکھیے! ان میں سے کوئی ایک بھی کام ایسا ہے جو رمضان میں تو منع ہو مگر دوسرے مہینوں میں جائز ہو؟ قطعاً نہیں! بلکہ جس طرح یہ تمام افعال روزے کی حالت میں ناجائز ہیں اسی طرح باقی ایام و شہور میں بھی ناروا اور غیر اخلاقی افعال شمار ہوتے ہیں، لہٰذا ان تمام افعال قبیحہ و شنیعہ کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہنا چاہیے، تاکہ ہم ماہ رمضان المبارک ، جو ہمارے لیے اخلاقی و روحانی تربیت کا مہینہ ہے، اس کے فوائد و ثمرات سے مستفید ہونے کے سچے دعویدار بن سکیں۔ واللّٰہ ولي التوفیق۔