کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 22
نماز پنجگانہ کی فکر بھی نہیں رہے گی؟ جیسا کہ کسی موسمی قسم کے مسلمان یا جاہل نادان کا مقولہ ہے: ’’دو رکعت نماز عید الفطر۔ کھائی سویّاں اور گئی فکر‘‘ بھائی! فرض روزوں کی فکر تو آئندہ سال تک واقعی ختم ہوئی مگر کیا نمازوں کی فکر بھی اس کے ساتھ ہی جاتی رہے گی؟ نہیں اور ہر گز نہیں۔ نماز پنجگانہ ہر مسلمان پر ہر روز فرض ہے ۔ چاہے رمضان ہو یا کوئی دوسرا مہینہ۔ لہٰذا نمازوں کی ادائیگی کا وہی اہتمام رہنا چاہیے جس کا سبق ہم نے رمضان المبارک میں سیکھا ہے اور تاحین حیات یہ مسلمانوں پر فرض ہے۔ کیونکہ سورہ حجر میں ارشاد الٰہی ہے: { وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ} [الحجر: ۹۹] ’’اور تادم موت (جس کا آنا یقینی امر ہے) اپنے رب کی عبادت کرتے رہو۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم بھی یہی ہے، جیسا کہ بے شمار احادیث سے پتہ چلتا ہے۔ لہٰذا عید الفطر کے ساتھ ہی نماز پنجگانہ کی فکر نہیں جانی چاہیے۔ سلفِ امت میں سے ایک اللہ والے کو کہا گیا کہ بعض لوگ رمضان میں تو اللہ کی عبادت کرتے ہیں، پھر اس کے بعد سب کچھ چھوڑ بیٹھتے ہیں تو اس نے کہا: ’’بِئْسَ الْقَوْمُ قَوْمٌ لاَ یَعْرِفُوْنَ لِلّٰہِ حَقًّا اِلاَّ فِيْ رَمَضَانَ‘‘ ’’کتنے برے ہیں وہ لوگ جو صرف رمضان میں ہی اللہ کے حق کو پہچانتے ہیں۔‘‘ اور ساتھ ہی اپنے مخاطب کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ’’کُنْ رَبَّانِیًّا وَ لاَ تَکُنْ رَمَضَانِیًّا‘‘ ’’صرف رمضانی نہ رہو بلکہ ربانی (ہمیشہ اﷲ والے) بنو۔‘‘ (کتاب الصیام، شیخ عبداللہ آل محمود، ص ۷۵، طبع قطر)