کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 207
ان کے بعد ان لوگوں کی باری آجاتی ہے جو ان سے مال خرید کر بازاروں اور منڈیوں میں لا کر بیچتے ہیں ۔ وہ الگ منافع کماتے ہیں جو ہزاروں خاندانوں کی دال روٹی مہیا کرتے ہیں۔
پھر ان گنت لوگ وہ ہیں جو ایام قربانی میں جانوروں کو ذبح کرنے اور ان کا گوشت بنانے کی اجرت وصول کرتے ہیں۔ یہ بات بھی معروف ہے کہ ان ایام میں اس کام کی اجرت بھی بڑی معقول اور عام حالات کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ اس طرح کتنوں کا بھلا ہوا اور ہفتہ دس دن کی ہی نہیں بلکہ مہینوں کی روٹی کما گئے۔ جہاں لاکھوں غریب خاندان کم از کم تین دن کے لیے گوشت جیسی عمدہ غذا سے بہرہ مند ہوتے ہیں وہیں قربانیوں کی کھالوں سے اپنی بیسیوں ضرورتیں پوری کرتے ہیں کیونکہ وہ کھالیں بھی تو غریبوں ، مسکینوں کو ہی دی جاتی ہیں جنھیں وہ بیچ کر ان کی قیمت اپنے کام میں لاتے ہیں۔ کھالوں کے ان انفرادی فوائد کے علاوہ ہزاروں یتیم خانے، دینی مدارس اور رفاہی ادارے ایسے ہیں جن کا سالانہ بجٹ انھیں کھالوں کی بدولت مستحکم ہوتا ہے۔
پھر ہزاروں خاندان ایسے ہیں جن کا ذریعہ روزگار چمڑے کی رنگائی ہے۔ ذرا ان سے پوچھ کر دیکھیں کہ ان کی معیشت میں قربانی کی کتنی اہمیت ہے اور ان کی اقتصادی پوزیشن کے استحکام میں قربانی کو کتنا دخل ہے؟ اس طرح افرادِ معاشرہ میں سے کتنے لوگ وہ بھی ہیں جو ہڈی وغیرہ کا کاروبار کرتے ہیں۔ سرکاری شعبہ تجارت سے رابطہ کرکے دیکھیں تو پتہ چلے کہ قربانیوں کی کھالوں، ہڈیوں اور اون وغیرہ سے کس قدر زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے اور اندرون ملک کتنی مصنوعات ہوتی ہیں جن کا تمام تر انحصار یہی چمڑا ، ہڈی، سینگ اور انتڑیوں پر ہوتا ہے، گو صرف قربانی کے جانوروں ہی سے یہ چیزیں حاصل نہیں ہوتیں لیکن