کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 205
میں قربانی کے جانوروں کا ذکر بھی موجود ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ قربانیاں بھی فائدوں اور منفعتوں سے خالی نہیں۔ نیز اسی سورت میں ارشاد الٰہی ہے: { فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ} [الحج: ۲۸] ’’(قربانیوں کا گوشت) خود بھی کھائیں اور تنگدست محتاج کو بھی کھلائیں۔‘‘ آیت (۳۶) میں پہلے تو فرمایا: { لَکُمْ فِیْھَا خَیْرٌ} [الحج: ۳۶] ’’تمھارے لیے ان (قربانیوں کے جانوروں) میں بھلائی ہے۔‘‘ اور پھر فرمایا: { فَکُلُوْا مِنْھَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ} [الحج: ۳۶] ’’ان میں سے خود بھی کھاؤ اور ان کو بھی کھلاؤ جو قناعت کیے بیٹھے ہیں اور ان کو بھی جو اپنی حاجت پیش کریں۔‘‘ ان آیات میں جن منفعتوں اور بھلائیوں کا ذکر ہے، ان میں سے سب سے پہلے غریبوں، مسکینوں، بیواؤں اور یتیموں کے ساتھ مواخات و ہمدردی کا پہلو آتا ہے، کیونکہ ان قربانیوں کی بدولت ایسے لوگوں کو بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ’’گوشت‘‘ کھانے کا موقع میسر آجاتا ہے جنھیں سال بھر خرید کر گوشت کھانے کی ہمت نہیں ہوتی۔ ان قربانیوں کی برکت سے نہیں معلوم ان میںسے کتنے لوگوں کو سال بہ سال صرف عید الاضحی کی قربانیوں کا گوشت ہی کھانے کو ملتا ہو۔ پھر یہ ان پر کوئی احسان بھی نہیں بلکہ بحکم الٰہی انہیں گوشت دیناضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے {وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ} اور {اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ} فرما کر ان کی غمگساریوں کو واجب قرار دے دیا ہے مگر غریبوں کی ہمدردی کے بلند