کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 202
شعارِ دین سے لوگوں کو بدگمان کرنے والے یہ شاطر حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت مسلمانوں کی قربانیوں کو دیکھ کر تو بڑ بڑا اٹھتے ہیں مگر اپنے آپ کو دانش مند اور دانشور کہلوانے والے حضرات اتنی بھی عقل نہیں رکھتے کہ ہر جگہ پیسے سے کام نہیں چلتا اور نہ ہی ہر عمل کے لیے پیسہ کام دیتا ہے بلکہ کچھ امور جسمانی عبادت ہوتے ہیں اور کچھ مالی۔ اور قربانی وہ عبادت ہے جو صرف جانوروں کا خون بہانے ہی سے پوری ہوسکتی ہے۔ قربانی کے دن مالی صدقہ بھی خون بہانے کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ سنن ترمذی و ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ قربانی کے دن اللہ تعالیٰ کو کوئی عمل اتنا محبوب نہیں جتنا قربانی کے جانوروں کا خون بہانا محبوب ہے۔[1] نیز سنن دار قطنی کی ایک روایت میں ہے کہ عید کے دن کسی نیک کام پر چاندی خرچ کرنا بھی اتنا افضل نہیں جتنا کہ قربانی کے جانوروں کا خون بہانا ہے۔[2] قربانی کے جانور کی قیمت صدقہ کردینا جائز ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی ایسا ہی کرتے کیونکہ اس دور میں بھی غریب لوگ موجود تھے۔ پھر قربانی کی بجائے نقد رقم صدقہ کرنا اس لیے بھی روا نہیں کہ اس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت کو ترک کرنا لازم آتا ہے جو کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ (الشرح الکبیر علی ہامش المغني: ۳/ ۵۸۲) فقہ حنفی کی کتب در مختار (۶/ ۲۱۳) رد المحتار (ایضاً) اور فتاوی عالمگیری (۵/ ۲۹۱) میں صراحتیں موجود ہیں کہ قربانی کا رکن خون بہانا ہے اور جانور کی قیمت صدقہ کر دینا تو درکنار اگر اس جانور کو ذبح کرنے کی بجائے زندہ ہی صدقہ کردیا جائے تو قربانی
[1] اس حدیث کی تخریج نمبر (۱۸۲) میں دیکھیں۔ [2] یہ حدیث سخت ضعیف ہے۔ اس کی تخریج نمبر(۱۸۵) میں گزر چکی ہے۔