کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 197
خبر دی جس نے ایک بلی کو باندھے رکھا اور کھانے پینے کو کچھ نہ دیا یہاں تک کہ وہ بھوکی پیاسی ہی مرگئی۔[1]
اس واقعہ میں عذاب جہنم کی خبر دینے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحمت نمایاں ہے تاکہ لوگ ایسا کرنے سے باز رہیں اور مبتلائے عذاب نہ ہوں۔
ایسے ہی صحیح بخاری، الادب المفرد، صحیح مسلم، سنن ابی داود اور مسند احمد میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کسی راہ گیر مسافر کو پیاس نے ستایا تو وہ ایک کنویں میں اترا، پانی پی کر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے، اس بندے کے دل میں رحم آیا اور اس نے کنویں سے پانی نکال کر کتے کو پلایا۔ اللہ تعالی کو اس کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ اس کی مغفرت فرمادی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد فرمایا :
(( فِيْ کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ اَجْرٌ )) [2]
[1] یہ حدیث ابن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے:
۱۔ حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہا کو بخاری نے ’’صحیح بخاری‘‘ (۲۳۶۵) ’’المساقاۃ‘‘ اور ’’الادب المفرد‘‘ (۳۸۱) میں، مسلم (۱۴/ ۲۴۰، ۱۶/ ۱۷۲) ’’کتاب قتل الحیات و نحوہا والبر والصلۃ ‘‘ دارمی (۲/ ۲۳۱) ’’الرقائق‘‘ ابن حبان (۵۴۶ تحقیق الشیخ شعیب) عبد بن حمید نے ’’المنتخب من المسند‘‘ (۷۸۹) میں اور بیہقی نے ’’الآداب‘‘ (۴۵۹) میں روایت کیا ہے۔
۲۔ حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسلم، ابن ماجہ (۴۲۵۶) ’’الزہد‘‘ احمد (۲/ ۲۶۹، ۲۸۶، ۳۱۷، ۴۲۴، ۴۵۷، خ: ۴۶۷، خ: ۴۷۹، خ: ۵۰۱، ۵۰۷) ابو یعلی (۵۹۳۵، خ: ۵۹۴۲، ۶۰۴۴، ۶۱۵۲) اور بیہقی نے ’’الآداب‘‘ (۱۰۳۳) میں روایت کیا ہے۔
[2] صحیح بخاری (۲۳۶۳) ’’المساقاۃ‘‘، ’’الأدب المفرد‘‘ (۳۸۰) صحیح مسلم (۱۴/ ۲۴۱، ۲۴۲) ’’قتل الحیات وغیرہا‘‘ ابو داود (۲۵۵۰) ’’الجہاد‘‘