کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 196
’’ان جانوروں کے معاملے میں خوف الٰہی سے کام لیا کرو۔‘‘
سبحان اللہ! یہ تھی شان رحمۃ للعالمین۔
الادب المفرد امام بخاری، سنن ابی داود اور مستدرک حاکم میں حدیث ہے کہ ایک سفر کے دوران کسی صحابی نے چڑیا کے گھونسلے سے اس کے دو بچے اٹھالیے؛ چڑیا نے سروں پر آکر پھڑ پھڑانا شروع کردیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب واقعہ کی خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ فَجَّعَ ہٰذِہِ بِوَلَدِہَا؟ رُدُّوْا وَلَدَہَا اِلَیْہَا )) [1]
’’اس کے بچے اٹھا کر اسے کس نے تکلیف پہنچائی ہے؟ اس کے بچے فوراً اسے واپس لوٹا دو۔‘‘
سنن ابو داود میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چیونٹیوں کا ایک گھر جلا ہوا دیکھا تو ارشاد فرمایا:
(( اِنَّہٗ لَا یَنْبَغِيْ اَنْ یُعَذِّبَ بِالنَّارِ اِلاَّ رَبُّ النَّارِ )) [2]
’’آگ کے خالق اللہ کے سوا کسی کو لائق نہیں کہ کسی کو آگ کے ساتھ عذاب دے۔‘‘
یہ واقعات تو حلال جانوروں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور مسند احمد میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے عذاب جہنم کی
[1] الادب المفرد (۳۸۴) ابو داود (۲۶۷۵) ’’الجہاد، باب في کراہیۃ حرق العدو بالنار‘‘، و في الأدب (۵۲۶۸) ’’باب في قتل الذر‘‘ اور ’’مستدرک‘‘ (۴/ ۲۳۹) اس حدیث کو امام حاکم، ذہبی اور نووی نے صحیح کہا ہے۔
[2] یہ نمبر (۲۵۷) میں گزرنے والی حدیث ہی کا ٹکڑا ہے۔