کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 195
ضرورت ہی) اپنے لیے کرسی نہ بنالو۔‘‘ نیز سنن ابو داود و بیہقی میں حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِیَّاکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوْا ظُہُوْرَ دَوَابِّکُمْ مَنَابِرَ )) [1] ’’خبردار! اپنے سواری والے جانوروں کی پشتوں کو بلا ضرورت اپنے لیے منبر نہ بنا لو۔‘‘ اور سنن ابو داود اور صحیح ابن خزیمہ میں مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے اونٹ کے پاس سے ہوا جس کی پشت اور پیٹ (کمزوری و مشقت کی وجہ سے) باہم ملے ہوئے تھے۔ یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِيْ ہٰذِہِ الْبَہَائِمِ الْمُعْجَمَۃِ )) [2] ’’ان بے زبان جانوروں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔‘‘ ایسے ہی مسند احمد اور صحیح ابن حبان میں مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح کسی کام سے نکلے تو دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر کسی نے اونٹ بٹھایا ہوا ہے اور پھر اسی دن شام کو بھی دیکھا کہ وہ اونٹ اسی جگہ موجود ہے تو استفسار فرمایا کہ اس کا مالک کون ہے؟ مگر وہ نہ ملا تو (بلا وجہ) کسی جانور کو باندھ کر بٹھا رکھنے سے منع کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِيْ ہٰذِہِ الْبَہَائِمِ )) [3]
[1] ابو داود (۲۵۶۷) اور بیہقی نے اس کو ’’سنن‘‘ (۵/ ۲۵۵) اور ’’الآداب‘‘ (۷۹۵) میں بھی روایت کیا ہے۔ یہ حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اور صحیح ہے۔ [2] ابو داود (۲۵۴۸) ’’الجہاد‘‘ ابن خزیمہ (۲۵۴۵) عن سہل بن الحنظلیۃ رضی اللّٰہ عنہ و إسنادہ حسن۔ [3] احمد (۴/ ۱۸) ابن حبان (۸۴۴، ۸۴۵) عن سہل بن الحنظلیۃ رضی اللّٰہ عنہ و صححہ ابن حبان۔