کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 180
مروی حدیث میں ایک جملہ یہ بھی ہے: (( اَلْعَجْفَائُ الَّتِيْ لاَ تُنْقِيْ )) [1] ’’ایسا جانور (جائز نہیں) جو اس قدر لاغر و کمزور ہو کہ اس کے جسم پر چربی اور ہڈی میں گودا نہ ہو۔‘‘ معجم طبرانی کی روایت میں ’’ولا العجفاء‘‘[2] کے الفاظ ہیں کہ وہ جانور ضعیف و کمزور نہ ہو۔ ان تینوں روایات کے مذکورہ کلمات کا مجموعی مفہوم یہ بنتا ہے کہ وہ جانور قربانی کے لیے جائز نہیں جو بہت کمزور اور چربی و گودے سے خالی ہو۔ ایسا دو ہی طرح سے ہو سکتا ہے، ایک تو مسلسل بیماری سے اور دوسرا انتہائی بڑھاپے سے، لہٰذا اگر کوئی جانور بیمار نہ ہو اور نہ دوسرے عیوب ہی اس میں پائے جائیں مگر وہ انتہائی بوڑھا ہو چکا ہو تو اس کی قربانی بھی جائز نہیں ہے۔ ایسے ہی وہ جانور بھی قربانی کے لیے جائز نہیں جو ابھی بہت کمسن ہو بلکہ ضروری ہے کہ اپنے سامنے والے دودھ کے دو دانت نکال چکا ہو، جسے عام طور پر ’’دو دانتا‘‘ کہا جاتا ہے؛ کیونکہ صحیح مسلم، سنن ابو داود، نسائی، ابن ماجہ اور مسند احمد میں ارشاد نبوی ہے: (( لَا تَذْبَحُوْا اِلاَّ مُسِنَّۃً اِلاَّ اَنْ تَعْسُرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْبَحُوْا جَذْعَۃً مِنَ الضَّأْنِ )) [3]
[1] اس حدیث کی تخریج نمبر (۳۳۲) میں دیکھیں۔ [2] اس حدیث کی تخریج نمبر (۲۳۶) میں ملاحظہ فرمائیں۔ [3] مسلم (۱۳/ ۱۱۷) ابو داود (۲۷۹۷) نسائی (۷/ ۲۱۸) ابن ماجہ (۳۱۴۱) احمد (۳/ ۳۱۲، ۳۲۷) اسے ابن الجارود (۹۰۴) ابن خزیمہ (۲۹۱۸) بیہقی (۵/ ۲۲۹، ۳۳۱، ۲۶۹) اور ابو یعلی (۳۲۳، ۲۳۲۴) نے بھی روایت کیا ہے۔ بعض محققین نے اس حدیث کو اس بنا پر ضعیف کہا ہے کہ اس میں ایک راوی ابو الزبیر ہے جو مدلس ہےاور انھوں نے اس کو روایت کرتے ہوئے جابر سے تحدیث یا سماع کی صراحت نہیں کی ہے مگر یہ درست نہیں کیونکہ ’’صحیح ابو عواتہ ‘‘ (۵/ ۲۲۷) میں ، جیسا کہ ’’تنبیہ المسلم علی تعدی الألباني علی صحیح مسلم‘‘ (ص: ۵۷،۵۶) کے مؤلف نے ذکر کیا ہے۔ ابو الزبیر نے جابر سے سماع کی صراحت کی ہے۔