کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 177
صورتوں میں مذبوح جانور کے پیٹ سے نکلنے والا بچہ حلال ہے۔ ماوردی کے بقول اس کے حلال ہونے پر صحابہ کا اجماع ہے جیساکہ حیاۃ الحیوان (۱/ ۱۶) اور اعلام الموقعین (۲/ ۳۷۱) میں مذکور ہے۔
احناف کے نزدیک بھی حاملہ (گابھن) جانور کی قربانی جائز ہے تاہم مکروہ ہے۔ ان کے نزدیک بچہ زندہ نکلے تو حلا ل ہے اور اگر مردہ نکلے تو پھر حلال نہیں ہے جیسا کہ دار العلوم دیوبند کے عزیز الفتاوی (۱/ ۱۹۸) میں مذکور ہے۔
(ماخوذ از ہفت روزہ الاعتصام، عید الاضحی نمبر ۱۹۸۶ء)
مجدد ملت شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی حاملہ جانور کی قربانی کو جائز قرار دیا ہے اور اس کے پیٹ سے نکلنے والے بچے کے بارے میں فقہی مذاہب کی تفصیل بھی ذکر کی ہے۔ (مجموعۃ الفتاوی: ۲۶/ ۳۰۷)
جانور خریدنے کے بعد رونما ہونے والے عیب:
کبھی ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ خریدتے وقت تو جانور ہر قسم کے عیب سے پاک تھا لیکن قربانی کا وقت آنے سے پہلے ہی اس کا سینگ ٹوٹ گیا یا کوئی اور عیب پیدا ہو گیا۔ ایسے جانور کے بارے میں کیا حکم ہے؟
اس سلسلے میں سنن ابن ماجہ، مسند احمد اور سنن بیہقی میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے قربانی کے لیے ایک دنبہ خریدا، جس پر بعد میں ایک بھیڑیے نے حملہ کیا اور اس کی چکتی (چکی) کاٹ ڈالی۔ اس دنبے کے بارے میں انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ضَحِّ بِہٖ )) [1] ’’ اس کی قربانی کرلو۔‘‘
[1] ابن ماجہ (۳۱۴۶) احمد (۳/ ۳۲، ۷۸، ۸۶) بیہقی (۹/ ۲۸۹) اسی طرح اس حدیث کو طحاوی (۴/ ۱۷۰) طیالسی (۱/ ۲۲۹) اور ابن حبان نے بھی ’’الثقات‘‘ (۵/ ۳۶۶) میں روایت کیا ہے۔ اس کی سند جابر جعفی کی وجہ سے ضعیف ہے بلکہ بعض ائمہ نے جابر کو کذاب کہا ہے۔ مسند احمد (۳/ ۴۳) مسند ابو یعلی (۱۰۱۵) اور ’’المنتخب من المسند‘‘ لعبد بن حمید (۸۹۹) میں اس حدیث کی ایک دوسری سند بھی ہے مگر یہ سند بھی حجاج بن ارطاۃ اور عطیہ العوفی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ بیہقی نے (۹/ ۲۸۹) بسند صحیح ابو حصین (عثمان بن عاصم) سے روایت کی ہے کہ عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہا نے قربانی کے کچھ جانور دیکھے جن میں ایک اونٹنی کالی تھی تو انھوں نے فرمایا کہ اگر یہ خریدنے کے بعد کالی ہوئی ہے تو اسے رہنے دو، اگر خریدنے سے پہلے کالی تھی تو اس کو بدل دو۔ اس طرح مصنف عبدالرزاق (۸۱۶۱) میں بسند صحیح امام زہری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ قربانی کا جانور خریدنے کے بعد بیمار ہو جائے یا اس کو کوئی مرض لاحق ہوجائے تو اس کی قربانی جائز ہے۔