کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 171
قربانی والے جانور کے عیوب و نقائص کانوں اور آنکھوں کے عیوب: وہ عیوب و نقائص جو قربانی والے جانوروں میں نہیں ہونے چاہییں، ان میں سے کانوں اور آنکھوں میں پائے جانے والے عیوب کو بطور خاص دیکھ لینے کاحکم ہے؟ چنانچہ سنن ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، مسند احمد اور سنن دارمی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے، اور مسند بزار و معجم طبرانی اوسط میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’اَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَیْنَ وَالْاُذُنَ‘‘[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم (قربانی کا جانور خریدتے وقت) اس کی آنکھوں اور کانوں کی اچھی طرح پڑتال کر لیا کریں۔‘‘ (کہ ان میں کوئی عیب نہ ہو)
[1] حدیثِ علی رضی اللہ عنہ کو مذکورین کے علاوہ ابن خزیمہ (۲۹۱۴، ۲۹۱۵) طحاوی نے شرح معانی الآثار (۴/ ۱۶۹، ۱۷۰) میں، حاکم (۱/ ۴۶۸، ۴/ ۲۲۵) بیہقی (۹/ ۲۷۵) طیالسی (۱/ ۲۲۹) ابویعلی (۳۳۳) اور عبداللہ بن احمد نے بھی ’’زوائد المسند‘‘ (۱/ ۱۳۲) میں روایت کیا ہے۔ یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تین طرق سے مروی ہے اور اپنے طرق کی بنا پر صحیح حدیث ہے۔ حدیث حذیفہ کو بزار (۳/ ۱۲) اور طبرانی نے ’’الاوسط‘‘ میں (جیسا کہ ’’مجمع الزوائد‘‘ (۴/ ۲۲) میں ہے) روایت کیا ہے۔