کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 167
صحیح مسلم، سنن ابو داود اور مسند احمد میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
(( إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم اَمَرَ بِکَبْشٍ اَقْرَنَ یَطَأُ فِيْ سَوَادٍ وَ یَبْرُکُ فِيْ سَوَادٍ وَ یَنْظُرُ فِيْ سَوَادٍ )) [1]
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا مینڈھا خرید کرلانے کا حکم فرمایا جو سینگوں والا ہو اور اس کی ٹانگیں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں۔‘‘
نیز سنن ابو داود، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ میں مروی ہے:
(( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم یُضَحِّيْ بِکَبْشٍ اَقْرَنَ فَحِیْلٍ یَنْظُرُ فِيْ سَوَادٍ، وَ یَاْکُلُ فِيْ سَوَادٍ، وَ یَمْشِيْ فِيْ سَوَادٍ )) [2]
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا مینڈھاقربانی کیا کرتے تھے جو فربہ و موٹا تازہ ہوتا، جس کی آنکھیں، منہ اور (پاؤں کے قریب سے) ٹانگیں سیاہ اون والی ہوتیں۔‘‘
اس کے موٹا تازہ ہونے کی صراحت مسند احمد و بزار اور سنن بیہقی میں مذکورہ ایک اور حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں مذکور ہے:
(( إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم کَانَ اِذَا ضَحّٰی اشْتَرٰی کَبْشَیْنِ سَمِیْنَیْنِ اَقْرَنَیْنِ اَمْلَحَیْنِ )) [3]
[1] یہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے، اس کی تخریج صفحہ میں ملاحظہ فرمائیں۔
[2] ابو داود (۲۷۹۶) ترمذی (۱۴۹۶) نسائی (۷/ ۲۲۱)، ابن ماجہ (۳۱۲۸) اسی طرح اس کو حاکم (۴/ ۲۲۸) بیہقی (۹/ ۲۷۳) بغوی (۱۱۲۰) اور ابو نعیم نے بھی ’’حلیۃ الأولیاء‘‘ (۳/ ۲۰۵) میں روایت کیا ہے اور یہ صحیح حدیث ہے، اس کو ترمذی، حاکم، بغوی اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔
[3] اس حدیث کو احمد (۶/ ۸، ۳۹۱، ۳۹۲، ۳۹۳) بزار (۱۲۰۸) بیہقی (۹/ ۳۸) اسی طرح طحاوی نے ’’شرح معانی الآثار‘‘ (۴/ ۱۷۷) ابن حبان نے ’’المجروحین‘‘ (۲/ ۴) میں ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔ ہیثمی نے ’’مجمع الزوائد‘‘ (۴/ ۲۴، ۲۵) میں اور علامہ شوکانی نے بھی الدراری المضیۃ (۲/ ۱۸۴) میں اس کو حسن کہا ہے۔ اس کی سند میں ایک راوی عبداللہ بن محمد بن عقیل ہے: علامہ ذہبی نے ’’میزان‘‘ (۲/ ۲۸۵) میں کہا ہے کہ اس کی حدیث حسن حدیث کے درجہ میں ہے اور ’’المغنی‘‘ (۱/ ۳۵۴) میں ان کو ’’حسن الحدیث‘‘ کہا ہے اور حافظ ابن حجر نے تقریب میں ان کو ’’صدوق في حدیثہ لین‘‘ کہا ہے۔