کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 162
فقہ حنفی کی معروف کتاب ’’ہدایہ‘‘ (۲/ ۴۳۳) میں قربانی کے معاملے میں بھی بھینس کو گائے ہی کی طرح جائز قرار دیا گیا ہے۔ علامہ مناوی نے کنوز الدقائق میں الفردوس دیلمی کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے: ’’اَلْجَامُوْسُ فِي الْأُضْحِیَۃِ عَنْ سَبْعَۃٍ ‘‘[1] ’’بھینس کی قربانی سات افراد اور ان کے اہل خانہ کی طرف سے صحیح ہے۔‘‘ لیکن کنز العمال (۱/ ۳) کے مقدمے میں جن چار کتابوں کی روایتوں کو بحوالہ امام سیوطی علی العموم ضعیف کہا گیا ہے، یہ الفردوس دیلمی بھی انھیں میں سے ایک ہے، اور اہل علم و تحقیق کے نزدیک اس کتاب کی اکثر روایات ضعیف و غیر معتبر ہیں لہٰذا مذکورہ روایت کی جب تک تحقیق نہ ہوجائے اس سے استدلال صحیح نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محدثین میں سے بعض بھینس کی قربانی کو جائز نہیں سمجھتے حتی
[1] یہ حدیث علی بن ابی طالب سے مروی ہے اور اسے شیرویہ بن شہر دار دیلمی نے ’’الفردوس‘‘ (۲۴۷۲) میں ذکر کیا ہے۔ دیلمی نے اس کتاب میں احادیث کو بلا اسناد ذکر کیا تھا بعد میں ان کے بیٹے شہر دار بن شیرویہ نے ’’مسند الفردوس‘‘ میں اس کی بیشتر احادیث کو بالاسناد روایت کیا ہے اور اس میں کچھ احادیث کا اضافہ بھی کیا مگر اس کا تقریباً حصہ مفقود ہے، اس لیے اس حدیث کی سند کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا مگر اس کے ضعیف ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس کو ذکر کرنے میں دیلمی منفرد ہیں۔ واضح رہے کہ ’’الفردوس‘‘ کی سب روایات ضعیف اور غیر معتبر نہیں ہیں بلکہ اس میں صحیح احادیث بھی ہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیں: المرعاۃ: ۳/ ۳۵۳، ۳۵۴، عید الاضحی نمبر، ہفت روزہ الاعتصام ۱۵، ۲۲ اگست ۱۹۸۶ء، مقالہ مولانا حافظ صلاح الدین یوسف صاحب)