کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 156
’’اور جب ان کے پہلو زمین پر لگ جائیں تو ان میں سے خود بھی کھاؤ اور ان کو بھی کھلاؤ جو قناعت کیے بیٹھے ہیں اور ان کو بھی جو حاجت پیش کریں۔‘‘ صحیح بخاری ومسلم میں مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا جس نے نحر کرنے کے لیے اونٹ کو بٹھایا ہوا تھا تو اسے فرمایا: ’’ اِبْعَثْہَا قِیَامًا مُقَیَّدَۃً سُنَّۃُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰہ عليه وسلم ‘‘[1] ’’اس کا گھٹنا باند ھ کر اسے کھڑا کرو کہ یہی سنتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔‘‘ نیز سنن ابو داود و بیہقی میں ہے: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰہ عليه وسلم وَ اَصْحَابَہُ کَانُوْا یَنْحَرُوْنَ الْبُدْنَۃَ مَعْقُوْلَۃَ الْیُسْرٰی قَائِمَۃً عَلٰی مَا بَقِيَ مِنْ قَوَائِمِہَا )) [2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ قربانی کے اونٹوں کا بایاں گھٹنا باندھ کر اسے باقی ٹانگوں پر کھڑا کر کے نحر کیا کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کو ابو البرکات ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے منتقی الاخبار میں مرسل قرار دیا ہے لیکن امام شوکانی رحمہ اللہ نے ان کی تردید کی ہے اور اپنی تائید میں حافظ ابن حجر
[1] بخاری (۱۷۱۳) مسلم (۹/ ۶۹) اسی طرح اس کو ابو داود (۱۷۶۸) دارمی (۲/ ۶۶۱) سب نے ’’کتاب الحج‘‘ میں، ابن خزیمہ (۲۸۳۹) اور بیہقی (۵/ ۲۳۷) نے روایت کیا ہے۔ کچھ لفظی فرق سے اس کو طیالسی (۱/ ا۳۴) اور ابن ابی شیبہ (۴/ ۸۳، ۸۴) نے بھی روایت کیا ہے۔ [2] ابو داود (۱۷۶۷) بیہقی (۵/ ۲۳۷، ۲۳۸) یہ حدیث موصولا اور مرسلا مروی ہے اور مرسل کی سند حسن درجہ کی ہے۔