کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 149
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید سے فارغ ہوکر ابھی سلام پھیرا ہی تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے سے پہلے ذبح کیے گئے جانور کا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ کَانَ ذَبَحَ قَبْلَ اَنْ یُّصَلِّيَ - اَوْ نُصَلِّيَ - فَلْیَذْبَحْ مَکَانَھَا اُخْرٰی )) [1]
’’جس نے نماز عید پڑھنے یا ہمارے نماز عید پڑھنے سے پہلے ہی قربانی کا جانور ذبح کردیا اسے چاہیے کہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے۔‘‘
نیز صحیح بخاری و مسلم میں مذکور ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( تِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ۔۔۔ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلٰوۃِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِہٖ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلٰوۃِ فَقَدْ تَمَّ نُسُکُہٗ، وَاَصَابَ سُنَّۃَ الْمُسْلِمِیْنَ )) [2]
’’یہ بکری تو محض گوشت ہے (قربانی نہیں) جس نے نماز سے پہلے ہی جانور ذبح کر دیا اس نے صرف اپنے لیے ذبح کیا اور جس نے نماز عید کے بعد ذبح کیا اس کی قربانی ادا ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے سنت و طریقہ کو پا لیا۔‘‘
[1] بخاری (۹۸۵، ۵۵۰۰، ۵۵۶۲) ’’العیدین والذبائح والأضاحي‘‘ مسلم (۱۳/ ۱۰۹، ۱۱) نسائی (۷/ ۲۱۴، ۲۲۴) ابن ماجہ (۳۱۵۲) سب نے ’’الاضاحی‘‘ میں، بیہقی (۹/ ۲۶۲، ۲۷۷) طیالسی (۱/ ۲۳۰) احمد (۴/ ۳۲۱، ۳۱۳) ابویعلی (۱۵۳۲) اور حمیدی (۷۷۵) نے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
[2] ان الفاظ سے اس حدیث کو بخاری (۵۵۵۶) مسلم (۱۳/ ۱۱۲) ابو داود (۲۸۰۱ مختصراً) بیہقی (۹/ ۲۶۹، ۲۷۶، ۲۷۷) اور بغوی (۱۱۱۳) نے مطرف کے طریق سے اور انھوں نے شعبی کے واسطے سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔