کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 145
(( وَذَبَحَہُمَا بِیَدِہٖ )) [1] ’’آپ نے ان دونوں (جانوروں) کو اپنے دست مبارک سے ذبح کیا۔‘‘ اس بنا پر یہ مستحب قرار دیا گیا ہے کہ قربانی دینے والا جانور کو خود ذبح کرے۔ 3۔ عورت کا ذبیحہ: یہ حکم صرف مردوں ہی کے لیے نہیں بلکہ عورتیں بھی اس میں شامل ہیں، جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں تعلیقاً اور مستدرک حاکم میں موصولاً مروی ہے: (( اَمَرَ مُوْسٰی بَنَاتِہٖ اَنْ یُضَّحِیْنَ بِاَیْدِیْہِنَّ )) [2] ’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم فرمایا کہ وہ اپنے ہاتھوں سے قربانی کا جانور ذبح کریں۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میںایک اور روایت بھی ذکر کی ہے جس کی سند کو انھوں نے صحیح قرار دیا ہے؛ اس میں ہے: (( اِنَّ اَبَا مُوْسٰی کَانَ یَاْمُرُ بَنَاتِہٖ اَنْ یَذْبَحْنَ بِاَیْدِیْہِنَّ )) [3] ’’حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ اپنے بیٹیوں کو حکم فرمایا کرتے تھے کہ وہ اپنے قربانی کے جانور وں کو خود اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا کریں۔‘‘
[1] بخاری (۵۵۵۸) مسلم (۱۳/ ۱۲۰، ۱۲۱) ابو داود (۲۷۹۴) ترمذی (۱۴۹۴) نسائی (۷/ ۲۲۰، ۲۳۰، ۲۳۱) ابن ماجہ (۳۱۲۰) اسی طرح اس کو دارمی (۲/ ۷۵) ابن الجارود (۹۰۹) ابن خزیمہ (۲۸۹۵، ۲۸۹۶) اور بیہقی (۵/ ۲۳۸، ۹/ ۲۵۹، ۲۸۳، ۲۵۸) نے بھی روایت کیا ہے۔ [2] اس کو بخاری (۱۰/ ۱۹ فتح الباری) اسی طرح بیہقی (۹/ ۲۸۳) نے بھی تعلیقاً ذکر کیا ہے جبکہ عبدالرزاق (۸۱۶۹) نے موصولاً روایت کیا ہے اور اسی طرح حاکم نے بھی، جیسا کہ حافظ ابن حجر نے ’’فتح الباری‘‘ میں کہا ہے۔ [3] دیکھیں: فتح الباری (۱۰/ ۱۹) [مؤلف]