کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 122
مذکورہ تفسیر کو سب سے زیادہ قوی اور مناسب قرار دیا ہے۔
(مختصر تفسیر ابن کثیر للرفاعی: ۴/ ۳۷۶)
اس ماہ ذوالحج، پھر اس کے پہلے دس دنوں کی فضیلت و برکت اپنی جگہ، خاص یوم عرفہ یعنی نو ذوالحج کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم، سنن ابو داود، ترمذی اور ابن ماجہ میں نو ذوالحج کے روزے کے بارے میں ارشاد نبوی ہے:
(( صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ یُکَفِّرُ سَنَتَیْنِ ، مَاضِیَہَ وَ مُسْتَقْبِلَہٗ )) [1]
’’یوم عرفہ کا روزہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے: ایک گزرا ہوا سال اور دو سرا آئندہ سال۔‘‘
لیکن یہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ جولوگ حج کر رہے ہوں اور نو ذوالحج کے دن میدان عرفات میں موجود ہوں، ان کے لیے یوم عرفہ کا روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ام فضل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شک گزرا کہ میدان عرفات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں یا نہیں؟ بعض لوگوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں اور بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے نہیں ہیں، چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دودھ کا پیالہ بھیجا:
(( فَشَرِبَ وَھُوْ یَخْطُبُ النَّاسَ بِعَرَفَۃَ )) [2]
’’آپ نے وہ دودھ پی لیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ عرفات میں لوگوں
[1] مسلم (۸/ ۵۰/ ۵۱) ابو داود (۲۵- ۲۴، ۲۴۲) ’’باب في صوم الدھر تطوعا‘‘ ترمذی (۷۴۹) ابن ماجہ (۱۷۳۰) سب نے ’’کتاب الصیام‘‘ میں، ابن خزیمہ (۲۰۸۷) بیہقی (۴/ ۲۸۳، ۲۸۶) احمد (۵/ ۲۹۷، ۳۰۸، ۳۱۱)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۵۷۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۱۲۳)