کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 120
یوم نحر و قربانی کی صبح ہے اور دس راتوں سے ذوالحج کی پہلی دس راتیں مراد ہیں۔ اپنی اس تفسیر کی تائید میں صحیح بخاری، سنن ابو داود و ترمذی اور ابن ماجہ میں مذکور وہ ارشادِ نبوی بھی نقل کیا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( مَا مِنْ اَیَّامِنِ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیْہِنَّ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ مِنْ ہٰذِہِ الْاَیَّامِ الْعَشْرِ )) ’’اللہ تعالیٰ کو ذوالحج کے ان دس دنوں کی عبادت سے بڑھ کر کسی دوسرے دن کی عبادت محبوب نہیں ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے استفسار فرمایا: (( وَ لَا الْجِہَادُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ؟ )) ’’کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وَلاَ الْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَ مَالِہٖ ، فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَيْئٍ )) [1]
[1] بخاری (۹۶۹) ’’العیدین‘‘ ابو داود (۲۴۳۸) ترمذی (۷۵۷) ابن ماجہ (۱۷۲۷) سب نے کتاب الصیام میں روایت کیا ہے، اسی طرح اس حدیث کو دارمی (۲ / ۲۵) ’’الصیام‘‘، ابن خزیمہ (۲۸۶۵)، ابن حبان (۳۲۴ تحقیق الشیخ شعیب) بیہقی (۴/ ۲۸۴)، عبدالرزاق (۸۱۲۱)، طیالسی (۲/ ۲۰۷)، احمد (۱/ ۳۴۶)، ابن جمیع نے ’’معجم الشیوخ‘‘ (۱۲۳) میں اور ابن حزم نے بھی ’’المحلی‘‘ (۷/ ۱۹) میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ اسی طرح یہ حدیث عبداللہ بن عمرو اور عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔ ۱۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث کو احمد (۲/ ۱۶۱، ۱۶۲، ۱۶۷، ۲۲۳) نے روایت کیا ہے اور یہ ان سے دو سندوں سے مروی ہے اور حسن درجہ کی حدیث ہے۔ ۲۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کو طبرانی نے ’’الاوسط‘‘ (۱۷۷۷) میں اور ابن جمیع نے’’معجم الشیوخ‘‘ (۳۲۱) میں روایت کیا ہے اور یہ صحیح حدیث ہے۔