کتاب: عیدین و قربانی فضیلت و اہمیت ، احکام و مسائل - صفحہ 119
(قربانی کے دن) کو خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں دیگر بہت سے اہم دینی مسائل و احکام کی طرف خصوصی توجہ دلانے کے علاوہ حرمت والے چار مہینوں کی تعیین کرتے ہوئے فرمایا: (( ثَلاَثٌ مُتَوالِیَاتٌ: ذُوالْقَعْدَۃِ وَ ذُوالْحَجَّۃِ وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِيْ بَیْنَ جُمَا دیٰ وَشَعْبَانَ )) [1] ’’تین مہینے ذو القعدہ، ذوالحجہ اور محرم تو مسلسل ہیں اور (چوتھا) رجب ہے جو جمادی (الثانیہ) اور شعبان کے درمیان ہے۔‘‘ قرآن کریم اور صحیحین میں مذکور اس ارشاد سے معلوم ہوا کہ ماہ ذو الحج حرمت و فضیلت والا مہینہ ہے۔ پھر اس ماہ کے بھی پہلے دس دن ’’عشرہ ذو الحج‘‘ کی تو اور بھی بہت فضیلت ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کی حرمت اور کیا ہوگی کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے تیسویں پارے میں عشرئہ ذوالحج کی راتوں کی قسم کھائی ہے۔ اسی طرح نو ذوالحج یعنی یوم عرفہ اور دس ذوالحج یعنی یوم نحر و قربانی، ان دنوں کی بھی قسم کھائی اور ان کی عظمت و حرمت کو اجاگر فرمایا ہے۔ چنانچہ سورئہ فجر کی ابتدائی تین آیتوں میں ارشاد الٰہی ہے: { وَالْفَجْرِ . وَلَیَالٍ عَشْرٍ . وَّالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ} [الفجر: ۱ تا ۳] ’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی اور جفت اور طاق کی۔‘‘ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ فجر سے مراد بطور خاص
[1] بخاری (۳۱۹۷) ’’بدء الخلق، باب ما جاء في سبع أرضین۔۔۔‘‘ و (۴۶۶۲) ’’التفسیر، باب إن عدۃ الشہور۔۔۔‘‘ مسلم (۱۱/ ۱۶۷، ۱۶۸) ’’القاصۃ، باب تغلیظ تحریم الدماء۔۔۔‘‘ اسی طرح اس کو احمد (۵/ ۳۷) اور ابو داود (۲۹۴۷، ۱۹۴۸) ’’الحج‘‘ نے بھی روایت کیا ہے۔