کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 88
کیا۔دوسرے وہ کہ بعد(فتح مکہ مشرف بہ ایمان ہوئے)پھر فرمایا﴿وَکُلّاً وَعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنَی﴾دونوں فریق(فتح مکہ سے قبل اور فتح مکہ سے بعد والوں)سے اللہ تعالیٰ نے بھلائی کا وعدہ فرمایا ، اور جن سے بھلائی کا وعدہ کیا ان کو فرماتا ہے:﴿۔۔۔أُوْلَئِکَ عَنْہَا مُبْعَدُونَ۔لَا یَسْمَعُونَ حَسِیْسَہَا وَہُمْ فِیْ مَا اشْتَہَتْ أَنفُسُہُمْ خَالِدُونَ۔لَا یَحْزُنُہُمُ الْفَزَعُ الْأَکْبَرُ وَتَتَلَقَّاہُمُ الْمَلَائِکَۃُ ہَذَا یَوْمُکُمُ الَّذِیْ کُنتُمْ تُوعَدُون﴾(سورۃالانبیاء آیت ۱۰۱ -۱۰۳) وہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں ، اس کی بھنک تک نہ سنیں گے ،اور وہ لوگ اپنی جی چاہی چیزوں میں ہمیشہ رہیں گے، قیامت کی وہ سب سے بڑی گھڑی انہیں غمگین نہ کرے گی، فرشتے ان کا استقبال کریں گے ، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ(کیا گیا)تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہر صحابی کی یہ شان اللہ عزوجل بتاتا ہے تو جو کسی صحابی پر طعنہ کرے اللہ واحد قہار کو جھٹلاتاہے۔اور ان کے بعض معاملات جن میں اکثر حکایات کاذبہ ہیں ارشاد الہٰی کے مقابل پیش کرنا اہل اسلام کا کام نہیں۔رب عز وجل نے اسی آیت میں اس کا منھ بھی بند فرما دیا کہ دونوں فریق صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم سے بھلائی کا وعدہ کرکے ساتھ ہی ارشاد فرمادیا:﴿وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیْرٌ﴾اور اللہ کو خوب خبر ہے جو کچھ تم کروگے۔ بایں ہمہ میں تم سب سے بھلائی کا وعدہ فرماچکا۔اس کے بعد جو کوئی بکے اپنا سر کھائے ،خود جہنم میں جائے۔علامہ شہاب الدین خفاجی نسیم الریاض شرح شفائے امام قاضی عیاض میں فرماتے ہیں: وَمَنْ یَکُوْنُ یَطْعَنُ فِیْ مُعَاوِیَۃ فَذَاکَ مِنْ کِلَابِ الہَاوِیَۃ ’’جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں سے ایک کتا ہے۔‘‘ (احکام شریعت:۱؍ ۱۰۸۔۱۰۹ ،ناشر:اسلامی پبلشر،دہلی)