کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 84
’’ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحم دل ہیں، توانہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے ،اور ان کی مثال انجیل میں مثل اس کھیتی کے ہے جس نے اپنا پٹھانکالا، پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے، ان ایمان والوں اور نیک اعمال والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے۔‘‘
امام مالک سے مروی ایک روایت کے مطابق وہ اس آیت سے استنباط کرتے ہیں کہ جو لوگ صحابہ سے بغض رکھتے ہیں وہ کافر ہیں، کیونکہ وہ صحابہ سے دشمنی رکھتے ہیں اور جو صحابہ سے دشمنی رکھے وہ اس آیت(لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ)کے اعتبار سے کافر ہے۔اہل علم کی ایک جماعت بھی امام مالک کی تائید کرتی ہے۔(تفسیر ابن کثیر:۴؍۲۰۴)
۳-﴿وَالسَّابِقُوْنَ الأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالأَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوہُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا أَبَداً ذَلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾(التوبۃ ۱۰۰)
’’ اور جومہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا ،اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘
احادیث نبویہ:
۱-عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ قال:قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِیْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ۔‘‘ (بخاری:۳۶۵۰ ،مسلم:۲۵۳۳)