کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 80
کھانے اور پاکدامن عورتوں پر جھوٹی تہمت لگانے سے منع کیا۔اس نے ہمیں یہ بھی حکم دیا کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ، اس نے ہمیں نماز ، روزہ اور زکوۃ کا حکم دیا۔اسی طرح حضرت جعفر نے اسلام کے کام گنائے۔پھر کہا: ہم نے اس پیغمبر کو سچا مانا، اس پر ایمان لائے اور اس کے لائے ہوئے دین خداوندی میں اس کی پیروی کی ، چنانچہ ہم نے صرف اللہ کی عبادت کی، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا اور جن باتوں کو اس پیغمبر نے حرام بتایا انہیں حرام مانا اور جن کو حلال بتایا انہیں حلال جانا ، اس پر ہماری قوم ہم سے بگڑ گئی۔اس نے ہم پر ظلم وستم کیا اور ہمیں ہمارے دین سے پھیرنے کے لیے فتنے اور سزاؤں سے دوچار کیا، تاکہ ہم اللہ کی عبادت چھوڑ کر بت پرستی کی طرف پلٹ جائیں اور جن گندی چیزوں کو حلال سمجھتے تھے انہیں پھر حلال سمجھنے لگیں۔جب انہوں نے ہم پر بہت قہر وظلم کیا، زمین تنگ کردی اور ہمارے درمیان اور ہمارے دین کے درمیان روک بن کر کھڑے ہوگئے تو ہم نے آپ کے ملک کی راہ لی اور دوسروں پر آپ کو ترجیح دیتے ہوئے آپ کی پناہ میں رہنا پسند کیا۔اور یہ امید کی کہ اے بادشاہ!آپ کے پاس ہم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ نجاشی نے کہا:وہ پیغمبر جو کچھ لائے ہیں اس میں سے کچھ تمہارے پاس ہے ؟ حضرت جعفر نے کہا:ہاں! نجاشی نے کہا:ذرا مجھے بھی پڑھ کر سناؤ۔ حضرت جعفر نے سورہ مریم کی ابتدائی آیات تلاوت فرمائیں۔نجاشی اس قدر رویا کہ اس کی داڑھی تر ہوگئی۔نجاشی کے تمام درباری پادری بھی جعفر کی تلاوت سن کر اس قدر روئے کہ ان کے صحیفے تر ہوگئے۔پھرنجاشی نے کہا کہ یہ کلام اور وہ کلام جو حضرت عیسی علیہ السلام لے کر آئے تھے دونوں ایک ہی شمع دان سے نکلے ہوئے ہیں، اس کے بعد نجاشی نے عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن ربیعہ کو مخاطب کرکے کہا تم دونوں چلے جاؤ ، میں ان لوگوں کو تمہارے حوالے نہیں کر سکتا اور نہ یہاں ان کے خلاف کوئی چال چلی جا سکتی ہے۔ اس حکم پر وہ دونوں وہاں سے نکل گئے۔لیکن پھر عمرو بن عاص نے عبد اللہ بن ربیعہ