کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 8
ہے۔
۳- اگر متعدد ایام و متعدد مجلسوں میں مختصر درس یا تقریر کا موقع ہو تو تلخیص و اختصار کے بجائے زیادہ مناسب یہ ہوگا کہ ایک موضوع کو دو یا تین حصوں میں تقسیم کرلیا جائے اور انہیں ایک ایک نشست میں پیش کیا جائے۔
۴- طویل تقریر کے لیے دو تین ملتے جلتے اور متقارب الموضوع مضامین کو معمولی تصرف کے ساتھ ایک دوسرے سے جوڑا جاسکتا ہے۔مثلاً:(صحابہ کرام کا مقام و مرتبہ+صحابہ رسول:عظمت کے چند پہلو) (دفاع عن القرآن+حفظ قرآن)(آداب مسجد+مسجد والے(۱)+مسجد والے(۲))وغیرہ وغیرہ
۵- تقریر و درس وغیرہ کے وقت مضمون کے شروع میں حمد وصلاۃ کے کلمات کے اضافہ کے ساتھ ہی سامعین و سامعات کی مناسبت سے خطاب کے صیغے استعمال کریں۔بیچ بیچ میں بھی جگہ جگہ خطاب کے مناسب الفاظ کا اعادہ کرتے رہیں۔
واضح رہے کہ اس مجموعہ کے بیشتر مضامین مختلف اوقات میں مختلف مواقع کے لیے تحریر کیے گئے ہیں۔لہذا ان میں یکسانیت اور مستقل تصنیف کی فنی خصوصیتوں کی توقع یا تلاش مایوس کن ثابت ہوگی۔اپنے تیار کردہ تقریبا دو سو مقالات و مضامین میں سے ایسے(۵۰)مضامین کا میں نے انتخاب کیا ہے جو تقریر ،خطبہ اور درس کے مناسب اور مفید معلوم ہوئے۔اور اسے اس سلسلے کا حصہ اول مانا ہے، ان شاء اللہ اس کا دوسرا حصہ قریبی فرصت میں پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
آخر میں مقررین،خطبا و جملہ قارئین سے التماس ہے کہ اس مجموعے کے مطالعہ اور اس سے استفادہ کے وقت اگر اس میں کسی غلطی پر مطلع ہوں تو ازراہ نصح مرتب کو آگاہ کرنے کی زحمت کریں اور عند اللہ ماجور ہوں۔’’ورحم اللّٰه امرأ أھدی إليّ عیوبي‘‘
اللہ رب العزت اس ادنیٰ کوشش کو قبول فرمائے۔﴿إِنْ أُرِیْدُ إِلاَّ الإِصْلاَحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ إِلاَّ بِاللّٰهِ عَلَیْْہِ تَوَکَّلْتُ وَإِلَیْہِ أُنِیْبُ﴾