کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 61
کا راستہ ہے اور امور میں سب سے برا نئی چیزوں کا ایجاد کرنا ہے اور ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہرگمراہی جہنم رسید کرنے والی ہے۔‘‘(رواہ أبو داود وصححہ الألباني في صحیح سنن أبي داود ۱۸۶۰) عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت کی جس سے دل کانپ گئے اور آنکھیں اشک بار ہوگئیں، تو ہم نے کہاکہ اے اللہ کے رسول!یہ تو کسی رخصت کرنے والے کی سی نصیحت ہے تو آپ ہمیں وصیت کیجیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں تمہیں اللہ سے ڈرنے ، امیرکی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی باتوں سے بچتے رہنا ،اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ (رواہ أحمد ۴ ؍ ۱۲۶ - ۱۲۷، وأبوداود ۴۶۰۷ والترمذي ۲۶۷۶، وصححہ الألباني في صحیح الجامع ۲۵۴۹) چند مثالیں عبد اللہ بن مغفل سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کوکنکری پھینکتے دیکھا تو فرمایا کہ کنکری نہ پھینکو کیوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور کہا ہے کہ اس سے نہ شکار کیا جاسکتا ہے اور نہ دشمن کو کوئی نقصان پہنچایا جاسکتا ہے البتہ یہ کبھی کسی کا دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے۔اس کے بعد بھی انہوں نے اس شخص کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو کہا کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تمہیں سنا رہا ہوں کہ آپ نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے اور تم اب بھی پھینکے جارہے ہو، میں تم سے کلام نہیں کروں گا۔ (أخرجہ البخاري(۴۸۴۱،۵۴۷۹،۶۲۲۰)ومسلم(۱۹۵۴) سعید بن المسیب رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک آدمی کو طلوع فجر