کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 42
القلب نے ’’فتنہ‘‘ نام سے ایک فلم بنائی تھی جس میں اسلام، مسلمان، نبی اور قرآن کے بارے میں خوب زہر افشانی کی تھی۔ہالینڈ کے مسلمان بڑی آزمائش میں تھے، مگر انہوں نے اس کے رد عمل میں کوئی جذباتی قدم نہیں اٹھایا، معقول انداز میں اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا اور ایسی حکمت عملی اپنائی کہ وہ معاملہ فلم ساز اور مسلمانوں کے درمیان کا نہ ہوکر فلم ساز اور پورے ہالینڈی معاشرے کا مسئلہ بن گیا اور بہت سے غیر مسلم سیاستداں، عوام، حتی کہ کنیسہ سے وابستہ لوگوں نے بھی فلم ساز کے خلاف آواز اٹھائی اور اسے ملک کے لیے خطرہ قرار دیا۔ اس فتنہ انگیز فلم پر مسلمانوں کے مثبت اور حکیمانہ رد عمل کی وجہ سے وہاں کے لوگ سوچنے پر مجبور ہوئے اور انہیں اسلام اور قرآن کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کا شوق ہوا، ہالینڈ کے دارالحکومت ’’امستردام‘‘ میں ان مکتبات اور دکانوں پر بھیڑ لگ گئی جو اسلامی کتب ومتعلقہ اشیاء فروخت کرتی تھیں، اور فلم پیش کیے جانے کے صرف دودن کے اندر مارکیٹ سے ہالینڈی زبان میں مترجم(الکٹرانک)قرآن کے نسخے ختم ہوگئے، اور متعدد لوگوں نے اسلام قبول کیا۔کویت کے مشہور ہفت روزہ ’’المجتمع‘‘ نے اپنی ۱۲؍۴؍۲۰۰۸ء؁ کی اشاعت میں اس سے متعلق تفصیلات شائع کرتے ہوئے مضمون کی سرخی کے اوپر قرآنی آیت کا یہ ٹکڑا درج کیا ہے کہ﴿لاَ تَحْسَبُوْہُ شَرّاً لَّکُمْ بَلْ ھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ﴾اور مضمون کی سرخی اس طرح لگائی ہے: الھولندیون یتعرفون علی الإسلام بعد بث الـــ ’’فتنۃ‘‘ یعنی’’ فتنہ ‘‘ نامی فلم کی اشاعت کے بعد ہالینڈ کے لوگ اسلام سے متعارف ہورہے ہیں۔ مضمون کے شروع میں ایک شعر بھی درج کیا گیاہے۔اس شعر کے پیغام پر بھی غور کرنا چاہیے۔شعر اس طرح ہے: لَوْ کُلُّ کَلْبٍ عَوٰی اَلْقَمْتَہٗ حَجَراً لَاَصْبَحَ الصَّخْرُ مِثْقَالًا بِدِیْنَارٍ اگر تم ہر کتے کے بھونکنے پر پتھر چلاؤگے تو ایسی صورت میں پتھر سونے کی طرح