کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 41
طرح کی خفیف الحرکتی تجھ سے صادر نہ ہونی چاہئے، بلکہ بڑی متانت سے رہا کر، جس طرح بڑے مصلح اور ریفارمر کی شان ہونی چاہئے‘‘(تفسیر ثنائی) اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ایک جگہ نبی کو مخاطب کر کے فرمایا: ﴿فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ۔إِنَّا کَفَیْْنَاکَ الْمُسْتَہْزِئِیْنَ۔الَّذِیْنَ یَجْعَلُونَ مَعَ اللّٰهِ إِلـہاً آخَرَ فَسَوْفَ یَعْلَمُونَ۔وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَا یَقُولُونَ۔فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَکُن مِّنَ السَّاجِدِیْنَ۔وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتَّی یَأْتِیَکَ الْیَقِیْن﴾(سورہ حجر:۹۴-۹۹) آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے اسے کھول کر بیان کر دیجیے اور مشرکوں سے منھ پھیر لیجیے، مذاق اڑانے والوں سے نمٹنے کے لیے ہم آپ کی طرف سے کافی ہیں ، جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود مقرر کرتے ہیں ،انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا ، ہمیں خوب علم ہے کہ ان کی باتوں سے آپ پریشان اور تنگ دل ہوتے ہیں ، آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہیں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو جائیں اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے۔ اس تعلق سے سب سے پہلی بات یہ کہ اس طرح کے شر وفتنہ کے حالات ومواقع میں بھی ہمیں خیروصلاح کا پہلو تلاش کرنا چاہیے، بادیٔ الأمر میں تو یہ صلاح بڑی مضحکہ خیز یا حیرت انگیز لگتی ہے، مگر حالات پر نظر رکھیں اور وقتا فوقتا رونما ہونے والے ناخوشگوار حادثات کا مختلف ناحیوں سے جائزہ لیں تو اس بات کو سمجھنے میں ذرا بھی تردد نہ ہوگا۔ واقعہ افک اسلامی تاریخ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوراہل اسلام کے لیے کس قدر تکلیف دہ اور صبر آزما واقعہ تھا،مگر قرآن کریم میں اس تعلق سے جو آیتیں نازل ہوئیں ان میں شروع ہی میں کہہ دیا گیا کہ﴿لَا تَحْسَبُوْہُ شَرّاً لَّکُمْ بَلْ ھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ﴾(سورہ نور)یعنی تم اس واقعے کو اپنے لیے شر نہ تصور کرو،یہ تمھارے لیے خیر ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ چند سال قبل ہالینڈ کے Geert Wilders نامی ایک شقی