کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 40
فِیْ الْآفَاقِ وَفِیْ أَنفُسِہِمْ حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَہُمْ أَنَّہُ الْحَقُّ أَوَلَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ أَنَّہُ عَلَی کُلِّ شَیْْء ٍ شَہِیْدٌ﴾(حم السجدۃ:۵۳)’’عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق(عالم)میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی، یہاں تک کہ ان کے سامنے یہ واضح ہوجائے کہ یہی حق ہے، کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے(واقف)وآگاہ ہونا کافی نہیں‘‘ قرآن کے تعارف اور دفاع کے لیے کی جانے والی کوششوں میں ہمیں جدید ذرائع ابلاغ اور وسائل اطلاعات کو بھی نظر میں رکھنا ہوگا، بالخصوص انٹرنیٹ کو، کیوں کہ جس تیزی سے دنیا سمٹ سمٹا کر کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ارد گرد چکر کاٹ رہی ہے اس کا تقاضایہی ہے کہ اللہ رب العالمین کی اس عظیم الشان جامع المحاسن و الکمالات کتاب کو بھی اس ابلاغی وسیلے میں اس کے شایان شان جگہ ملے، اور بیک وقت کروڑوں انسان اس سے فیض حاصل کریں۔ دفاعی کوششیں: قرآن کریم کے سلسلے میں کیے جانے والے اعتراضات ہوں یا اس کی توہین واستخفاف کے واقعات، ان کے تعلق سے ہمیں یہ ذہن بنانا ہوگا کہ یہ حق وباطل کی کشمکش کا ہی ایک حصہ ہیں، ان میں ہمارے صبروثبات ، اور تحمل وبصیرت کا امتحان بھی ہے اور ہماری غیرت وحمیت اور بیداری کو چیلنج بھی، اس لیے ایسے مواقع وواقعات پر ہم نہ تو خاموش تماشائی بنے رہیں اور بے غیرتی اور بے حسی کا مظاہر ہ کریں اور نہ ہی مشتعل ہوکر اور جذبات میں آکر ایسے اعمال وحرکات کا سہارا لیں جو آگے چل کر ہماری تضحیک کا سبب بنیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا ہے: ﴿فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَلَا یَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِیْنَ لَا یُوقِنُونَ﴾(سورہ روم:۶۰) ’’ آپ صبر کریں،یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے،آپ کو وہ لوگ ہلکا(بے صبرا)نہ کریں جو یقین نہیں رکھتے‘‘ لا یستخفنک۔۔الخ کی تفسیر میں مولانا ثنا ء اللہ امرتسری لکھتے ہیں: ’’بے ایمان لوگ تجھ کو کسی طرح کا خفیف الحرکت اور چھچھورا نہ پائیں گے ، یعنی کسی