کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 306
سکھائے گئے ہیں ان کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ایسا شخص اسلام کی نظر میں قابل ملامت مانا جاتا ہے ، اور اسے معاشرے میں بھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔
اسلامی مدارس میں غیر مسلم طلبہ:
اسلامی مدارس اگرچہ مسلم بچوں کی مذہبی تعلیم کے پیش نظر ہی قائم کیے جاتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہاں مذہبیات اور دینیات کے علاوہ اور کچھ نہیں پڑھایا جاتا ، اردو ، ہندی ، انگریزی اور دیگر علاقائی زبانوں کے علاوہ ، حساب ، جغرافیہ، سائنس ، معلومات عامہ اور اس قسم کے دیگر مضامین کی تدریس کا خاص کر ابتدائی درجات میں بیشتر مدرسوں میں اہتمام ہوتا ہے، یہ چیز غیر مسلم طلبہ کے سرپرستوں کے لیے کشش کا باعث ہے، اور وہ اپنے بچوں کو ان مدرسوں میں تعلیم دلانے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے، اسلامی مدارس میں غیر مسلم بچوں کا پڑھنا اگرچہ بعض بعض جگہوں پر ہی پایا جاتا ہے مگر پھر بھی یہ ان مدارس کی فراخدلی اور اتحاد وسا لمیت کی فضا قائم کرنے کی جد وجہد کا عملی نمونہ ہے۔
ہفت روزہ عالمی سہارا نے اپنے ۴ ؍ فروری ۲۰۰۶ء کے شمارے میں عبد القادر شمس قاسمی کا ایک مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان یہ ہے:’’ چالیس ہزار ہندو بچوں کی تربیت گاہ بنے اسلامی مدارس ‘‘ اس مضمون میں مضمون نگار نے مشہور میگزین ’’ آؤٹ لُک ‘‘ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ صرف مغربی بنگال کے(۵۰۸)مدارس میں(۴۰)ہزار ہندو طلبہ زیر تعلیم ہیں۔‘‘
یہ تو صرف ایک صوبے کی بات ہے، پورے ملک میں جگہ جگہ ایسی مثالیں ملیں گی۔
مدارس کے دہشت گردی سے جڑے ہونے کے دعوے کی حقیقت:
بڑے ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مدارس جو دن رات امن وسلامتی ، اخوت وبھائی چارگی اور رحم ومروت کی تعلیم دیتے ہیں ان کے اوپر وقتا فوقتا سرکاری وغیر سرکاری شخصیات وتنظیمات کی طرف سے طرح طرح کے بے بنیاد الزامات لگائے