کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 297
رشوت:ایک ناسور
عصر حاضر کی مادہ پرست تہذیب نے دنیائے انسانیت کو جو سوغاتیں دی ہیں ان میں رشوت کو بڑی نمایاں حیثیت حاصل ہے۔رشوت جسے فکری اور نظری طور پر دنیا کا ہر مذہب ، ہر قانون اور ہر نظریہ جرم عظیم اور ناقابل معافی گناہ قرار دیتا ہے اس کا عملی طور پر اس وقت ایسا چلن ہے کہ انسانی زندگی کا تصور اس کے بغیر مشکل نظر آتا ہے، بین الاقوامی سطح کے معاملات ہوں یا محدود پیمانے کے، ایوان سیاست ہو یا میدان لہو ولعب، پارلیامنٹ ہاؤس ہو یا میونسپل بورڈ ہر ایک کا رشتہ اس بدنام خاندان سے جڑا ملے گا۔یہ الگ بات ہے کہ اس مخفی رشتے کی واقفیت اوروں کو نہ ہو، الغرض رشوت وہ مہلک ناسور ہے جس کی جڑیں بڑی دور دور تک پھیلی ہوئی ہیں اورجو سماج کی رگوں میں زہریلے خون کے مانند سرایت کرکے پورے نظام انسانیت کو تباہ وبرباد کر رہا ہے۔
اس صورت حال کو دیکھ کر ہر سلیم الفطرت انسان حیران وپریشان ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اس کی شناعت و قباحت پر عالمی اجماع ہونے کے باجود یہ جرم عوام وخواص ہر ایک میں اس قدر مقبول ومحبوب ہے اور سارا قانون اور نظام اس کے سامنے لاچار اور بے بس نظر آتاہے۔در اصل اس مہلک وبا کے انتشار کے پیچھے وہ مادہ پرستانہ ذہنیت کام کررہی ہے جس کے فروغ کے لیے انسان دشمن عناصر ایک عرصے سے کام کررہے ہیں جو انسان کو اس کے جملہ انسانی خصائل وخصائص سے عاری کرکے اسے بہیمیت کے درجے میں اتار کر ’’اندھوں میں کنواراجا‘‘ بننے کا اپنا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
پیسے کی لالچ، دولت کی حرص وہوس اور ’’ھل من مزید‘‘ والی ذہنیت نے آج لالچی انسان کو اندھا بنا کر رکھ دیا ہے جو غیر محدود نوعیت کی کمائی اور روزی حاصل کرنے کا خواہاں نظر آرہا ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی قانون یا شریعت کی اسے ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں۔بلکہ قانون کے محافظ ہی اس حمام میں سب سے زیادہ ننگے نظر آرہے ہیں اور انھیں کی