کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 294
۱۔ سورہ نوح میں نوح علیہ السلام کے زمانے کے بتوں کا تذکرہ بنام:وَدّ، سُوَاع، یَغُوث، یَعُوْق و نَسْر وارد ہواہے، ان کے بارے میں مشہور صحابی ، مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ سب قوم نوح کے بزرگوں کے نام ہیں، جب یہ نیک لوگ انتقال کر گئے توشیطان نے ان کی قوم کو یہ مشورہ دیا کہ جن مجلسوں میں یہ بیٹھاکرتے تھے ان میں ان کے مجسمے نصب کردو اور ان مجسموں کو انہیں کے نام سے موسوم کردو، چنانچہ لوگوں نے ایساہی کیا۔مگر ان مجسموں کی پوجا نہیں ہوتی تھی۔لیکن وہ اگلے مر گئے اور علم ان سے جاتا رہا تو ان کی پوجا بھی ہونے لگی۔(بخاری و مسلم)
۲۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک گدا خریدا جس پر تصویریں بنی تھیں، اللہ کے رسول آئے تو باہر سے آپ کی نظر گدے پر پڑ گئی،آپ دروازے پر کھڑے رہے گھر میں داخل نہ ہوئے حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں نے آپ کے چہرے سے ناگواری کا احساس کرلیا، میں نے کہا اے اللہ کے رسول!میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں، بھلا بتائیے تو مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ اللہ کے رسول نے کہا کہ یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ آپ ہی کے واسطے اسے میں نے خریدا ہے کہ آپ اس پر بیٹھیں گے اور ٹیک لگا ئیں گے۔اللہ کے رسول نے فریاما:
’’ان تصویروالوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جا ئے گا اور ان سے کہا جائے کہ تم نے جو تصویر بنائی ہے اس میں روح پھونکو‘‘
پھر آپ نے فرمایا:
’’جس گھر میں تصویر ہوتی ہے اس میں فرشتے نہیں داخل ہواکرتے‘‘(بخاری و مسلم)
۳۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرمارہے تھے کہ:
’’اللہ کے یہاں سب سے سخت عذاب تصویر سازوں کو ہوگا‘‘(بخاری و مسلم)
۴۔ حضرت سعید بن ابو الحسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداللہ بن عباس کے