کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 293
فتنہ - تصویروں کا
عصر حاضر میں پورے انسانی معاشرے کو بالعموم اور اسلا می معاشرے کو بالخصوص جن چیلنجوں کا سامنا ہے ان میں تصویروں(چاہے کاغذی ہوں یا مجسمے کی شکل میں)کا فتنہ سر فہرست ہے۔دونوں نوعیتوں کی تصویروں کاایک سیل رواں پورے انسانی معاشرے کو بہا لے جانے کے درپے ہے۔اجتناب کی ہزار کوششوں کے باوجود اس طوفان بلا خیز کا کوئی نہ کوئی جھونکا ایک مسلمان کے دین و ایمان پر حملہ آور ہونے کی ضرور جد و جہد کرتا ہے۔سائنس اور ٹکنالوجی کی روز افزوں ترقی نے اس عظیم فتنہ کی ہمہ گیر یت، جاذبیت اور مقبولیت میں خوب خوب اضافہ کیاہے اور انسان کے رگ و ریشے میں خون کے مانند اسے جاری و ساری کردیا ہے۔آپ نظر اٹھا کر دیکھیں تو ہر طرف نوع بنوع تصویروں اور مجسموں کی بہتات نظر آئے گی۔اخبار اور دیگر ذرائع ابلاغ کا دارو مدارتصاویر ہی پر ہوتا ہے۔رسائل وجرائد و مجلات اور دیگر مطبوعات کا غیر معمولی حصہ تصویروں سے پر کیا جاتاہے اور تحریروں کے لئے کم سے کم جگہ مخصوص کی جاتی ہے ، اسی طرح تعلیم و تعلم اور دیگر ضروریات کے سامانوں، کپڑوں ، کھلونوں اور کھانے پینے تک کی چیزوں کا ذی روح کی تصویر سے خالی رہنا محال کے درجہ میں ہوگیاہے۔تمام تراحتیاطات کے باوجود بھی اگر آپ اپنے گھر کا جائزہ لیں تو کم از کم دس بیس چیزیں ضرور مل جائیں گی جو اس لعنت کا شکار ہوں گی۔
تصویروں کے بارے میں اسلام کا جو موقف ہے اس کے لیے موجودہ صورت حال فی الواقع ایک زبردست چیلنج ہے۔اسلام نے تصویر اور تصویر سازی کو حرام قراردیاہے۔تصویر سازی کے عمل کو شرک کی بنیاد بتایا ہے، تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی ہے اور گھروں میں تصویر کی موجودگی کو فرشتوں کے داخلہ سے مانع بتایا ہے، ذخیرہ ا حادیث سے اس سلسلے کی چند روایتیں ملاحظہ ہوں: