کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 283
تک اللہ اسے باقی رکھے گا باقی رہے گی۔لہٰذا اس دینی اور دنیوی خطرناک انجام سے آدمی کو اپنے آپ کو بچانا چاہیے۔
بغض وحسد سے اجتناب کتنی بڑی نیکی ہے اس کا اندازہ لگانے کے لیے حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان کردہ واقعہ ملاحظہ کیجیے۔آپ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔آپ نے فرمایا کہ ابھی اس راستے سے ایک جنتی آدمی آنے والا ہے۔ہم نے دیکھا کہ ایک انصاری صحابی آئے جن کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا اور اپنے بائیں ہاتھ میں اپنا جوتا اٹھائے ہوئے تھے، انہوں نے سلام کیا۔پھر دوسرے دن بھی ایسے ہی ہوا اور وہی صحابی آئے، اسی طرح تیسرے دن بھی یہی ہوا۔حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ تیسرے دن ان کے ساتھ ان کے گھر گئے اور تین دن ان کے یہاں گزارا تاکہ دیکھیں کہ وہ کیا عمل کرتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں دنیا ہی میں جنت کی بشارت مل گئی۔انہوں نے دیکھا کہ وہ رات میں تہجد کے لیے نہیں اٹھتے ہیں۔ہاں رات میں جب نیند کھلتی ہے اور بستر پر کروٹ بدلتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور تکبیر پڑھتے ہیں، تاآنکہ نماز فجر کے لیے اٹھیں۔حضرت عبد اللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ ان کے یہاں میں نے کوئی خاص عمل نہیں دیکھا۔آخر کار ان سے عرض کیا کہ اللہ کے رسول نے تین مرتبہ ایسے کہا اور آپ ہی سامنے آئے تو میں نے چاہا کہ دیکھوں کہ آپ کیا عمل کرتے ہیں تو میں بھی کروں، لیکن میں نے آپ کو کوئی خاص عمل کرتے نہیں پایا۔اب آپ ہی بتائیں کہ کون سی چیز ہے جس نے آپ کو اس مقام پر پہنچایا؟ انہوں نے کہا آپ نے جو کچھ دیکھا بس وہی ہے۔البتہ میں کسی مسلمان کے تعلق سے اپنے دل میں کسی طرح کا میل نہیں رکھتا نہ اللہ کی دی ہوئی نعمت پر کسی سے حسد کرتا ہوں۔حضرت عبد اللہ بن عمرو نے کہا:بس اسی خوبی نے آپ کو اس مقام تک پہنچایا ہے اور یہ سب کے بس کی بات نہیں۔(احمد بسند صحیح)
اللہ رب العزت تمام مسلمانوں کو حسد وجلن اور بغض وعداوت سے محفوظ رکھے اور سب کو میل ومحبت سے زندگی گزارنے کی توفیق عطا کرے۔آمین۔