کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 256
اور اس کا عملی نمونہ بھی پیش کیا ہے۔افسوس کہ تربیت کے حق سے بھی بہت سارے بچے محروم رہ جاتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں اپنے گھر ،خاندان اور معاشرہ کے لیے بسا اوقات رسوائی اور بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ یتیم کی کفالت وتربیت: باپ کے سایہ عاطفت سے محروم بچے اسلام کی توجہ کے خصوصی مستحق رہے ہیں۔قرآن کریم میں بہت سارے مقامات پر ان کی کفالت، ان کے ساتھ حسن سلوک، ان کے مال کی حفاظت اور اس میں خردبرد کا برا انجام وغیرہ بیان کیے گئے ہیں۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿فَأَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَقْہَرْ﴾(سورۃ الضحیٰ:۹) ’’ یتیم کو نہ جھڑکو۔‘‘ ﴿وَآتُوا الْیَتَامَی أَمْوَالَہُمْ﴾(النساء:۲) ’’ اور یتیموں کا مال(جو تمہاری تحویل میں ہو)اُن کے حوالے کردو‘‘ ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ یَأْکُلُونَ أَمْوَالَ الْیَتَامَی ظُلْماً إِنَّمَا یَأْکُلُونَ فِیْ بُطُونِہِمْ نَاراً وَسَیَصْلَوْنَ سَعِیْرا﴾(سورہ نساء:۱۰) ’’ جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اوروہ دوزخ میں داخل ہوں گے۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اَنَا وَکَافِلُ الیَتِیْمِ فِي الْجَنَّۃِ ھٰکَذَا‘‘(بخاری) ’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے،‘‘ آپ نے شہادت کی انگلی اور بیچ والی انگلی سے اشارہ فرمایااور دونوں انگلیوں کے بیچ میں کشادگی فرمائی۔ بچیوں کی تربیت: بچوں کے سلسلے میں جو کچھ عرض کیا گیا اس میں لڑکا اور لڑکی دونوں شامل ہیں، یہاں یہ وضاحت مقصود ہے کہ عورتیں اور بچیاں جو کہ کمزور طبقات میں شمار کی جاتی ہیں اور