کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 255
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کر کے فرمایا تھا کہ اے بچے!میں تمہیں چند اہم باتیں سکھلاتا ہوں:تو اللہ(کے احکام)کی حفاظت کر ، اللہ تیری حفاظت فرمائے گا،تو اللہ(کے حقوق)کا خیال رکھ تو اللہ کو اپنے سامنے پائے گا۔۔۔الخ(احمد،ترمذی۔صحیح الجامع:۷۹۵۷) نماز کی تربیت او ر اس کے ساتھ بعض اخلاقی گوشوں کی طرف رہنمائی کے سلسلے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مشہور حدیث ہے کہ ’’ جب تمہارے بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز کا حکم دو ،اور دس برس کی عمر کو پہنچ جائیں(اور نماز میں سستی کریں)تو اس پر انہیں ضرب لگاؤ اور ان کو جدا جدا بستروں پر سلاؤ۔‘‘(احمد،ابوداود،۔صحیح الجامع:۵۸۶۸) روزہ کی تربیت کے سلسلے میں حدیثوں میں آتا ہے کہ صحابہ اپنے بچوں کو روزہ رکھواتے تھے اور انہیں اپنے ساتھ مسجد لے جاتے اور ان کو کچھ کھلونوں سے بہلائے رکھتے تاآنکہ افطار کا وقت ہوجاتا۔(بخاری ومسلم) حرام سے اجتناب کی تربیت کے سلسلے میں اس واقعہ کو ہم یاد کریں کہ ایک مرتبہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے صدقہ کی ایک کھجور منھ میں ڈال لیا تو اللہ کے رسول نے ان کے منھ سے اسے نکلوایا اور تنبیہ فرمائی کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم(آل نبی)صدقہ کی چیز نہیں کھاتے؟(بخاری ومسلم) جھوٹ سے قولاً وعملاً اجتناب کی تربیت کے تعلق سے عبد اللہ بن عامر کا واقعہ قابل ذکر ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کی والدہ نے ان سے کہا کہ آؤ یہ لو!اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ماں سے پوچھا کہ کیا دینا چاہتی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کھجور دینے کے لیے بلا رہی ہوں، آپ نے فرمایا’’اگر تم اسے بلا کر کچھ نہ دیتی تو تمہارے اوپر ایک جھوٹ لکھا جاتا۔‘‘(صحیح ابي داود، مسند أحمد) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی معمول تھا کہ بچوں کے پاس سے گزرتے تو ان کو سلام کرتے تھے۔(بخاری ومسلم) اس طرح مختلف پہلوؤں سے اسلام نے بچوں کی جامع تربیت کی تعلیم بھی دی ہے