کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 23
علم دین کی اہمیت اللہ رب العزت والجلال کا بے پناہ شکر واحسان ہے کہ اس نے ہمیں اس علم دین سے جوڑا ہے جس کے بغیر ایک انسان حقیقی سعادت سے بہرہ ور نہیں ہوسکتا۔ علم ومعرفت اور شعور وآگہی انسان کے لیے اللہ رب العزت کا وہ عظیم عطیہ ہے جو انسان کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتا ہے، انسان اس عظیم دولت پر اپنے خالق ومالک کا جتنا بھی شکر ادا کرے کم ہے۔ ﴿وَاللّٰهُ أَخْرَجَکُم مِّن بُطُونِ أُمَّہَاتِکُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَیْئاً وَجَعَلَ لَکُمُ الْسَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَۃَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ﴾(سورہ نحل:۷۸) اللہ تعالی نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا ہے کہ اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، اسی نے تمہارے کان اور آنکھ اور دل بنائے کہ تم شکر گزاری کرو۔ ﴿عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ﴾(سورہ علق:۵﴾ اللہ تعالی نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔ اس وہبی علم کے ساتھ انسان کو مزید علم کے اکتساب پر ابھارا گیا ہے، قرآن کریم کا مطالعہ کریں تو جگہ جگہ حصول علم کی ترغیب ، علم حاصل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ، اہل علم کی رفعت شان کا تذکرہ، تدبر وتفکر کی دعوت،جہالت وناخواندگی دور کرنے اور علم ومعرفت کی شمع جلانے کی ہدایت ، کتمان علم کی مذمت، اور ان جیسے موضوعات پر مشتمل آیتیں آپ کو نظر آئیں گی۔ احادیث نبویہ کے ذخیرے میں دیکھیں تو جگہ جگہ حصول علم کی ترغیب، تبلیغ علم اور تعلیم کا حکم، تعلیم دینے والوں کی قدر ومنزلت کا بیان، طالبان علوم کی حوصلہ افزائی کا تذکرہ، ان کے ساتھ حسن سلوک اور خیر خواہی کی وصیت موجود ہے۔