کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 225
کرے گا(ادا نہ کرے گا)تو اللہ تعالیٰ خود اس شخص ہی کو برباد کر دیتا ہے۔‘‘(بخاری) ۵- جھوٹ اور جھوٹی قسمیں: جھوٹ بولنا ہر حال میں ایک برا اور معیوب عمل ہے، جھوٹے آدمی کو ہر شخص نا پسند کرتا ہے اور اس کے اوپر سے لوگوں کا اعتبار اٹھ جاتا ہے، جھوٹ ایک ایسی برائی ہے کہ اس کی وجہ سے دوسری بہت سی خرابیوں اور برائیوں کو پنپنے کا موقع ملتا ہے۔اس لیے ہماری شریعت نے اس پر سخت موقف اختیار کیا ہے اور اس سے پرہیز کی سخت تاکید کی ہے ،خرید وفروخت میں بھی جھوٹ وفریب سے خاص طور سے منع کیا گیا ہے ،ابھی وہ حدیث آپ کے سامنے آچکی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سچائی اور وضاحت سے کاروبار میں برکت ہوتی ہے اور جھوٹ بولنے اور سامان کا عیب چھپانے سے برکت مٹ جاتی ہے۔ کاروبار میں جھوٹ کی بہت سی شکلیں رائج ہیں ، مثلاً بیچنے والا اپنے سامان کے بارے میں کہے کہ اتنے کی خرید ہے، یا اس کا اتنا دام پہلے ہی لگ چکا ہے ، یہ فلاں جگہ کا مال ہے ،میں نے آپ کے لیے بچا رکھا ہے وغیرہ وغیرہ۔اسی طرح خریدار جھوٹ بولتے ہوئے کہے کہ یہ سامان فلاں جگہ تو اتنے کا ملتا ہے ، میں یہی سامان اتنے کا خرید چکا ہوں ، اس سے اچھا سامان اس سے کم دام پر خرید چکا ہوں، وغیرہ وغیرہ۔ تجارت میں جھوٹ کی یہ وہ شکلیں ہیں جن میں جھوٹ بولنے والا قسم کھائے بغیر جھوٹ بولتا ہے، لیکن اس سے سنگین جرم یہ ہے کہ آدمی اپنا سودا بیچنے کے لیے قسم کھا کھا کر جھوٹ بولے، کیوں کہ اس طرح وہ دوہرے جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔جھوٹی قسم ہر حال میں ممنوع اور گناہ کا کام ہے۔مگر تجارت اور کاروبار میں جھوٹی قسم کھانے والوں کے لیے بڑی سخت بات کہی گئی ہے اور اس کے خطرناک انجام سے ڈرایا گیا ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ توبات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا، اور ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔‘‘