کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 22
لیے ایسے طریقوں سے آسانیاں پیدا کرتا ہے کہ وہ ان کے تصور میں نہیں رہتا۔
ایک رات امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے خادم کے ساتھ گشت کے لیے نکلے۔وہ مدینے کی گلیوں میں لوگوں کے حالات معلوم کرنے کے لیے گھومتے پھرتے رہے۔چلتے چلتے انہیں تکان محسوس ہوئی۔وہ ایک گھر کی دیوار سے ٹیک لگا کر آرام کی غرض سے کھڑے ہوگئے، اتنے میں صبح روشن ہوگئی۔
اس گھر کے اندر سے ایک بوڑھی عورت کی آواز آرہی تھی۔وہ اپنی بیٹی کو دودھ میں پانی ملانے کا حکم دے رہی تھی لیکن لڑکی ماں کے اس حکم کی تعمیل سے انکار کررہی تھی۔وہ کہہ رہی تھی کہ امیر المومنین نے دودھ میں پانی ملانے سے منع کیا ہوا ہے اور بذریعہ منادی اس کا اعلان بھی کرادیا ہے۔
ماں نے بیٹی سے کہا:کیا اس وقت عمر تم کو دیکھ رہے ہیں جو تم ان سے ڈر رہی ہو؟ لڑکی نے جواب دیا:
وَاِنْ لَمْ یَکُنْ عُمَرُ یَرَانَا فَاِنَّ رَبَّ عُمَرَ یَرَانَا۔
’’اگر عمر ہمیں نہیں دیکھ رہے تو کیاہوا، عمر کا رب تو یقینا ہمیں دیکھ رہا ہے۔‘‘(تاریخ عمر بن خطاب ، تالیف:علامہ ابن جوزی:۴۰۱)