کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 215
حضرت انس کا بیان ہے کہ اس شخص نے یہی دعا کی، اللہ نے اس کو شفا عطا فرمائی۔(مسلم ، احمد) موت کی تمنا یا دعا سے ممانعت: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی شخص موت کی آرزو نہ کرے، کیونکہ یا تو وہ شخص نیکوکار ہوگا تو شاید وہ نیکیوں میں بڑھ جائے(جو ایک مومن کا مقصود ومطلوب ہے)یا گناہ گار ہوگا تو شاید وہ توبہ کرے(اس طرح عمر میں اضافہ اس کے لئے خیر کا باعث ہوگا)۔(بخاری ومسلم) مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ’’ تم میں سے کوئی شخص موت کی آرزو نہ کرے اور نہ اس کے آنے سے پہلے اس کی دعا کرے، اس لئے کہ وہ جب مرجائے گا تو اس کے عمل کا سلسلہ ختم ہو جائے گا ، اور مومن کے لئے اس کی عمر میں اضافہ اس کے لئے بھلائی ہی میں اضافہ کا باعث ہے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی شخص اپنے اوپر آنے والی کسی مصیبت یا تکلیف کی وجہ سے موت کی آرزو ہر گز نہ کرے، اگر اس کو ایسا کرنا ضروری ہی ہو تو ان الفاظ سے دعا کرے:(اَللّٰھُمَّ اَحْیِِنِیْ مَا کَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِیْ، وَتَوَفَّنِیْ اِذَا کَانَتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِیْ)ترجمہ:اے اللہ!مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو اور مجھے اس وقت موت دیدے جب موت میرے لیے بہتر ہو۔‘‘(بخاری ومسلم) اچھا عمل کرنے والے مریض کے لئے خوش خبری: بندہ صحت وعافیت کی حالت میں بہت سے نیک عمل کرتا رہتا ہے ، لیکن بسا اوقات کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اعمال صالحہ انجام نہیں دے پاتا ، مگر قربان جایئے شریعت مطہرہ پر، اس نے ایسے مریض کو خوش خبری سنائی ہے کہ ان اعمال کا ثواب حالت مرض میں اسے ملتا رہے گا ، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: