کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 213
زیاد بن علاقہ کے چچا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا ان الفاظ میں بھی وارد ہے: ’’ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ مُنْکَرَاتِ الْاَخْلَاقِ والْاَعْمَالِ والْاَھْوَائِ والْاَدْوَائِ۔‘‘(ترمذی - صحیح الجامع:۱۲۹۸) (ترجمہ:اے اللہ!میں تیری پناہ پکڑتا ہوں برے اخلاق ، برے اعمال ، بری خواہشات اور خراب بیماریوں سے) بیماری میں مبتلا آدمی کے لئے شرعی تعلیمات: چھوٹی بڑی کسی بھی طرح کی بیماری میں مبتلا ہونے پر ایک مسلمان کو صبر وضبط سے کام لینا چاہئے اور جزع فزع اور قدرت سے شکایت کا لب ولہجہ نہیں اختیار کرنا چاہئے، بلکہ اس بیماری کو اپنے گناہوں کے کفارہ کا ذریعہ تصور کرنا چاہئے، اور مناسب علاج شروع کرنے کے ساتھ اللہ تعالی سے شفا کی دعا میں لگ جانا چاہئے ،کیونکہ اصل شفا اسی کے ہاتھ میں ہے، چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبانی قرآن میں کہا گیا ہے:﴿وَإِذَا مَرِضْتُ فَہُوَ یَشْفِیْن﴾(سورہ شعراء:۸۰﴾جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی(اللہ)مجھے شفا دیتا ہے۔ اس سلسلے میں یہ معلوم ہو کہ اللہ کے نبی حضرت ایوب علیہ السلام جب سخت آزمائشوں میں مبتلا کئے گئے اور مختلف بیماریوں میں گھر گئے تو انہوں نے اللہ سے دعا کی ، اس واقعہ کو قرآن نے یوں بیان کیا ہے: ﴿وَأَیُّوبَ إِذْ نَادَی رَبَّہُ أَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہُ فَکَشَفْنَا مَا بِہِ مِن ضُرٍّ وَآتَیْْنَاہُ أَہْلَہُ وَمِثْلَہُم مَّعَہُمْ رَحْمَۃً مِّنْ عِندِنَا وَذِکْرَی لِلْعَابِدِیْنَ﴾(سورہ انبیاء:۸۳ – ۸۴) یعنی حضرت ایوب علیہ السلام کی اس حالت کو یاد کرو جب کہ انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے، تو ہم نے ان کی دعا سن لی اور جو دکھ انہیں تھا اسے دور کردیا، اور ان کو اہل وعیال عطا