کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 212
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو اللہ تعالی سے عافیت طلب کرنے کی تاکید کرتے رہتے تھے، چنانچہ حضرت عباس بن مطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اے اللہ کے رسول!مجھے کوئی چیز بتلا دیجیے جس کا میں اللہ تعالی سے سوال کروں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ سے عافیت کا سوال کریں‘‘، پھرمیں چند دن ٹھہرنے کے بعد گیا اور کہا مجھے کوئی چیز بتلا دیجیے جس کا میں اللہ تعالی سے سوال کروں، آپ نے مجھ سے فرمایا:’’ اے عباس!اے رسول اللہ کے چچا!اللہ تعالی سے دنیا وآخرت میں عافیت کا سوال کیجیے۔‘‘(ترمذی بسندصحیح) اسی طرح حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالی سے عفو اور عافیت طلب کرو، کیونکہ یقین(ایمان)کے بعد عافیت سے بہتر چیز کسی کو نہیں دی گئی۔‘‘(ترمذی ، احمد - صحیح الجامع:۳۶۳۲) حضرت عبد الرحمن بن ابی بکرہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ میں آپ کو دیکھتا ہوں کہ ہر روزآپ یہ دعا کرتے ہیں: ’’ اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ، اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ،۔۔۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا اِلٰہَ اِلَّااَنْتَ۔‘‘ (ترجمہ:اے اللہ تو مجھے میرے بدن میں عافیت دے، اے اللہ!تو میرے کان میں مجھے عافیت دے، اے اللہ!تو میری آنکھ میں مجھے عافیت دے، اے اللہ!میں کفر اور محتاجگی سے تیری پناہ پکڑتا ہوں، اے اللہ!میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ پکڑتا ہوں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں) حضرت عبد الرحمن نے اپنے والد سے کہا کہ آپ روزانہ صبح وشام یہ دعا تین مرتبہ دہراتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دعا کرتے ہوئے سنا تھا ، اس لئے میں چاہتا ہوں کہ آپ کی سنت پر عمل کروں۔(ابوداود:۵۰۹۰،باسناد حسن)